اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ میں نے اقامے کا معاملہ عدالت پر چھوڑدیا ہے،پارلیمنٹ کی توہین پر استحقاق کمیٹی کام کر رہی ہے،پیش نہ ہونے پر استحقاق کمیٹی گرفتاری کا حکم دے سکتی ہے، 1999میں کنگز پارٹی کیلئے مجھ سے رابطے ہوئے تھے، آصف زرداری پنجاب حکومت ختم کرنے کی کوشش کر کے دیکھ لیں،پیپلزپارٹی حکومت بے نظیر کے قاتلوں تک پہنچ سکتی تھی،
آصف زرداری نے مخدوم امین فہیم کو قبول نہ کرنے کا سکرپٹ دیا،زرداری نے مشرف کے اقدامات کی توثیق کرنے کی درخواست کی ۔وہ بدھ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت گرانے میں آصف زرداری صاحب کا ہاتھ ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ پنجاب میں بھی ہماری حکومت گرا سکتے ہیں تو یہاں بھی ہماری حکومت ختم کرنے کی کوشش کر کے دیکھ لیں،آصف زرداری لاعلم ہیں اس لئے ایسے لوگوں میں اعتماد آجاتا ہے اور وہ کہہ دیتے ہیں کہ وہ کچھ بھی کر سکتے ہیں ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ 1999میں کنگز پارٹی کیلئے مجھ سے رابطے ہوئے تھے، پارلیمنٹ کی توہین پر استحقاق کمیٹی کام کر رہی ہے ،پیش نہ ہونے پر استحقاق کمیٹی گرفتاری کا حکم دے سکتی ہے،پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے والوں نے استعفے دیکر واپس لے لئے اور پارلیمنٹ کی توہین کے مرتکب بھی ٹھہرے ، اگر پارلیمنٹ ان کا احتساب نہ کر سکی تو آئندہ انتخابات میں عوام بھرپور احتساب کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ 2008میں پیپلزپارٹی آصف زرداری کیساتھ نہیں تھی اس کے بعدیہ پارٹی ان کے ہاتھ آئی تو انہوں نے مخدوم امین فہیم کو قبول نہ کرنے کا سکرپٹ دیا،زرداری نے مشرف کے اقدامات کی توثیق کرنے کی درخواسست کی ۔پیپلزپارٹی حکومت بے نظیر کے قاتلوں تک پہنچ سکتی تھی۔خواجہ آصف نے کہا کہ میں اب بھی نجی کمپنی سے تنخواہ لیتا ہوں اور اپنے اقامے کا معاملہ عدالت پر چھوڑدیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محمود اچکزئی جو بھی بات کریں مستند بات ہوتی ہے ۔ حسین حقانی نے ملکی سرمایہ کا غلط استعمال کیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنگ کے ذریعے افغان مسئلے کا حل ممکن نہیں۔امریکہ والے باتیں کر رہے ہیں مگر ہم نے پچھلے تین سال میں اپنی سرزمین سے دہشتگردوں کا صفایا کر کے دکھایا ہے ۔ ٹرمپ کے زبانی خرچ سے طالبان ختم نہیں ہوں گے۔ امریکہ جو کام ایک لاکھ فوج سے نہ کر سکا وہ 16 ہزار سے کیسے کرے گا ۔ امریکہ کو افغانستان میں کامیاب ہوتا نہیں دیکھ رہے اس لئے مذاکرات کا حل تجویز کر رہے ہیں ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ کابل اور اسلام آباد میں روابط بحال رہیں گے تو مسائل کا حل ممکن ہو گا ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جب تک پارٹی کہے گی وزارت خارجہ کی ذمہ داریاں سرانجام دیتا رہونگا اور جب پارٹی چاہیگی تو واپس کر دونگا ۔ میں 28 سال سے سیاست میں ہوں ہمیشہ وفاداری نبھائی ہے ۔ پارٹیاں بدلنا میرا شیوہ نہیں رہا ۔