اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سیاسی مخالفین کی قیاس آرائیاں دم توڑتی نظرآنے لگی ہیں کہ مسلم لیگ(ن) میں دو لابی متحرک ہیں ایک شہبازشریف کے ساتھ ہیں جب کہ دوسری نوازشریف کی حمایتی ہیں اور اُن کے لئے شہبازشریف مرکز میں ناقابل قبول ہیں،جبکہ وقت کیساتھ ساتھ یہ بات بالکل سچ ثابت ہو رہی ہے کہ مسلم لیگ(ن) میں کوئی اختلاف نہیں اور وہ جماعت کے ہرفیصلے پر یک زبان ہے۔ چند روز قبل بھی خواجہ سعد رفیق نے بھرے جلسے
میں شہبازشریف کو آئندہ کا وزیراعظم پاکستان قرار دے کر اِن کے حق میں خوب نعرے لگائے اور آج بھ دوسرے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے بھی نواز شریف کے اِس اعلان کی پریس کانفرنس میں مکمل تائید کی ہے کہ شہباز شریف 2018میں وزارت عظمیٰ کے امید وار ہونگے،اُن کا کہنا تھا کہ جماعت میں ان کے نام پر کوئی اختلاف نہیں۔مزید کہا ہے کہ 20 کروڑ عوام کی گاڑی کو کوئی اناڑی کیسے منزل مقصود تک پہنچا سکتا ہے۔ اگر پاناما کا ڈرامہ نہ ہوتا تو جی ڈی پی کی شرح 6.2سے 6.5تک جا سکتی تھی۔ ماضی میں ملک کو بدترین بحرانوں کا سامنا رہا، 18 سے 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ تھی اور لوگ موم بتی جلانے پر مجبور تھے۔ توانائی پر سول وار کا خطرہ رہا، کراچی میں امن و امان کی حالت انتہائی تشویشناک تھی، بلوچستان میں قومی ترانہ پڑھنا اور قومی پرچم لہرانا ایک جرم ہو گیا تھا، لیکن اب دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جو بزنس مین کراچی چھوڑنا چاہتے تھے، رک گئے ہیں۔ اب 192 کارخانے کھل گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جہاں کوئی 10 ڈالر لگانے کے لیے تیار نہیں تھا، اب اربوں روپے کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے