قصور (نیوزڈیسک) ملزم عمران کی درندگی کا شکار ہونے والی عائشہ کے والدین نے کہا ہے کہ ہماری بیٹیوں کی لاشوں پر تالیاں بجانے والے حکمران ہمارے خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔ خدا سے دعا ہے کہ جس دکھ سے ہم گزر رہے ہیں حکمران بھی گزریں تاکہ انہیں پتہ چلے بیٹیوں پر ظلم کے پہاڑ ٹوٹ جانے کا دکھ کتنا بڑا ہوتا ہے ۔ گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے مقتولہ بچی عائشہ کی امی اور ابو نے کہا کہ پولیس نے ہمارے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا۔
ہمیں ابھی تک نہ تو دی این اے رپورٹ کی کاپی دی گئی ہے اور نہ ہی جعلی ملزم پیش کئے اور کہا کہ کسی ایک پر ہاتھ رکھو ابھی ہم اس کو جہنم بھیج دیں گے لیکن ہم نے کسی کے بچے مروا کر بدلہ نہیں لینا انہوں نے کہا کہ عائشہ کے بعد جب یکے بعد دیگرے واقعات ہوئے تو ہمیں پتہ چل گیا تھا کہ ملزم ایک ہی ہے لیکن پولیس داد رسی کو تیار نہیں تھی اور ہم تو اس پر بھی حیران ہیں کہ پہلے ایک سال تک ہماری بیٹی کی ڈی این اے رپورٹ سامنے نہیں آئی اور اب اچانک آگئی ہے عائشہ کے والد نے کہا کہ میں رپورٹ لینے کیلئے تین چار مرتبہ جے آئی ٹی کے پاس گیا لیکن مجھے رپورٹ نہیں دی گئی۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ ملزم کے سہولت کار کون ہیں اب ممکن نہیں ہے کہ ملزم اکیلا ہی یہ واردات کرتا ہو۔ ہم چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملزم کو سرعام پھانسی دینے کیلئے خصوصی حکم جاری کیا جائے ہم نے سکولوں سے اپنے بچوں کو لینا ہے اپنے بچوں کی لاشیں نہیں لینے جانا۔ اب پانی سر سے گزر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عمران کے اصل قاتل ہونے پر یقین نہیں پولیس نے پہلے مدثر نامی شخص کو ہماری بچی کا قاتل بناکرپیش کیاتھا۔ ملزم عمران کی درندگی کا شکار ہونے والی عائشہ کے والدین نے کہا ہے کہ ہماری بیٹیوں کی لاشوں پر تالیاں بجانے والے حکمران ہمارے خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔ خدا سے دعا ہے کہ جس دکھ سے ہم گزر رہے ہیں حکمران بھی گزریں تاکہ انہیں پتہ چلے بیٹیوں پر ظلم کے پہاڑ ٹوٹ جانے کا دکھ کتنا بڑا ہوتا ہے ۔