اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ہر بڑے جرم کے پیچھے نام نہاد خادم اعلیٰ اور اس کے وزیر قانون کا ہاتھ اور دماغ ہوتا ہے، کوئی بڑا جرم ان کی سرپرستی کے بغیر نہیں ہو سکتا،انہیں برطرف کر کے پولی گرافک ٹیسٹ کروائے جائیں، بڑے بڑے جرم اور مجرم ان کے پیٹوں میں نکلیں گے، وہ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کے سینئر رہنماؤں کے ایک اجلاس میں گفتگو کررہے تھے،
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ شہباز شریف تحقیقات کا رخ بدلنے کیلئے پریس کانفرنسیں کرتے ہیں، قصور کے واقعات میں بھی انہوں نے اصل سکینڈل سے عوام اور اداروں کی توجہ ہٹانے کی کوشش کی، معصوم زینب کے درندے قاتل کے بارے میں ہوشربا انکشافات سامنے آرہے ہیں کہ وہ تنہا نہیں ایک پورا گینگ کام کررہا ہے، یہ متعدد بار پکڑا بھی گیا اور پھر چھوٹ گیا، اس بااثر اور طاقتور مافیا کا شہباز شریف نے اپنی پریس کانفرنس میں اشارتاً بھی ذکر نہیں کیا جبکہ غیر جانبدار ذرائع اس کی نشاندہی کررہے ہیں،انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کو برطرف کر کے سانحہ قصور اور سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جے آئی ٹی بنائی جائے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائیگا، انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قصور کے غیر انسانی جرائم کے پس پردہ مجرموں اور اصل کہانی جاننا چاہتے ہیں تو شہباز شریف اور ان کی پولیس کو تحقیقات سے الگ کر دیں ورنہ یہ مرکزی مجرموں تک ہاتھ نہیں پہنچنے دیں گے، ڈاکٹر طاہر القادری نے مزید کہا کہ اشرافیہ کو میری تکلیف اس لیے ہے کہ میں نے ان کے کچے چٹھے، قتل و غارت گری اور لوٹ مار کے متعلق حقائق عوام کے سامنے رکھے اور انہیں عوامی سطح پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کا قاتل ثابت کیا اور انہیں اب یقین ہو چکا ہے کہ قانونی سطح پر بھی پھانسی کے پھندے ان کی گردنوں کے قریب پہن چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک ہونے کے بعد شہباز شریف کا ذہنی توازن قائم نہیں رہا، انہوں نے مزید کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچا کر دم لیں گے،قاتل اعلیٰ پنجاب ایوان وزیراعظم کی طرف دیکھنے کی بجائے جیل جانے کی تیاری کریں۔