اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر سیاستدان نہال ہاشمی نے غیر ذمہ دارانہ اور دھمکی آمیز تقریر پر سپریم کورٹ کے حکم پر تحریری اور غیر مشروط معافی مانگ لی۔نہال ہاشمی نے گزشتہ سال مئی میں پاناما کیس میں وزیر اعظم اور ان کے اہل خانہ کا دفاع کرتے ہوئے جذباتی تقریر میں کسی کا نام لیے بغیر دھمکی دی تھی کہ پاکستان کے منتخب وزیراعظم سے حساب مانگنے والوں کے لیے زمین تنگ کردی جائیگی۔
اس تقریر کے بعد نہال ہاشمی کو پارٹی کی رکنیت سے محروم ہونے کے بعد سینیٹ کی نشست سے بھی استعفیٰ دینا پڑا تھا اور چیف جسٹس ثاقب نثار نے تقریر کا ازخود نوٹس لیا تھا۔24 جنوری کو جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔بینچ کے سربراہ نے نہال ہاشمی کے جواب پر اعتراض کیاجس میں نہال ہاشمی نے لکھا تھا کہ اگر عدالت سمجھتی ہے میں نے توہین عدالت کی ہے تو معافی مانگتا ہوں جس پر جسٹس کھوسہ نے دریافت کیا کہ اگر والی بات کیا ہوئی؟جسٹس دوست محمد کھوسہ نے کہا کہ اداروں کی تضحیک نہیں کرنی چاہیے ٗ پارلیمنٹ اور عدلیہ آئین کے تحت کام کرتے ہیں اور اگر ادارے آئین کے تحت کام کررہے ہیں تو انکا احترام ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ نہال ہاشمی صاحب نے بہت شعلہ بیانی سے کام لیا اور وکیل ہونے کی حیثیت سے انہیں احتیاط برتنی چاہیے تھی جس پر نہال ہاشمی کے وکیل نے کہا کہ میں اپنے موکل کی جانب سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں تاہم عدالت نے نہال ہاشمی کو دوپہر تک تحریری معافی نامہ جمع کرانے کی ہدایت دی تھی۔بعد ازاں نہال ہاشمی نے عدالتی احکامات پر عمل کرتے ہوئے غیرمشروط طور پر تحریری معافی مانگ لی اور کہا کہ میں خود کو عدلیہ کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔اعلیٰ عدلیہ نے ازخود نوٹس کی سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا جسے جلد سنائے جانے کا امکان ہے۔حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی نے اپنی جذباتی تقریر میں دھمکی دی تھی کہ پاکستان کے منتخب وزیراعظم سے حساب مانگنے والوں کے لیے زمین تنگ کردی جائے گی۔