لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے زینب قتل کیس کے ملزم عمران کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرکے اسے پولیس کی تحویل میں دے دیا۔پنجاب کے ضلع قصور سے اغواء کی جانے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا جس کی لاش 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔پولیس نے 14 روز کی تگ و دو کے بعد گزشتہ روز ملزم عمران کو گرفتار کیا جو قصور میں دیگر 8 بچیوں کے قتل میں بھی ملوث ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق ملزم عمران کو پولیس نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا جہاں اے ٹی سی کے جج شیخ سجاد کی عدالت نمبر ایک میں پیش کیا گیا۔پولیس ملزم کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں عدالت لائی اور اس دوران ملزم کے چہرے پر کپڑا ڈالا ہوا تھا، ملزم کی عدالت میں پیشی کے دوران غیر متعلقہ پولیس اہلکاروں اور اسٹاف کو عدالت سے باہر نکال دیا گیا۔پولیس حکام نے ملزم سے کی گئی تفتیش سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی اور ملزم کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔انسداد دہشت گردی کی عدالت کےجج شیخ سجاد نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ملزم کا پولی گرافی ٹیسٹ کیا گیا؟ جس پر استغاثہ نے جواب دیا جی ہاں ملزم کا پولی گرافی ٹیسٹ بھی کرایا گیا جس میں ملزم نے زینب کے ساتھ زیادتی اور اسے قتل کرنے کا اعتراف کیا۔عدالت نے نکتہ اٹھایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم کی داڑھی تھی وہ کہاں ہے؟ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے واردات کے بعد داڑھی کٹوادی تھی۔عدالت نے کہا کہ آپ کے پاس ملزم کے اس کیس میں ملوث ہونے کے کیا ثبوت ہے؟ استغاثہ نے بتایا کہ ملزم کا ڈی این اے میچ کرگیا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم کا ڈی این اے کب کرایا گیا؟ تو استغاثہ کا کہنا تھا کہ تین روز قبل ملزم کا ڈی این اے کرایا گیا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج سرکاری وکیل سے پوچھا کہ آپ ملزم کا 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کیوں مانگ رہے ہیں؟اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزم سے 7 بچیوں کا ڈی این اے میچ کرنا ہے اس لیے ملزم کے ریمانڈ کی ضرورت ہے۔عدالت نے ملزم کے 15 روزہ ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا اور اسے پولیس کے حوالے کردیا۔