اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) معتبر سرکاری ذرائع کے مطابق لوگوں نے زینب کے قاتل کے گھر کو آگ لگانے کی کوشش کی، زینب کے قتل کےملزم کی نشاندہی پر اسکے کچھ اورساتھیوں کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے۔ زینب کی لاش ملنے کے چند گھنٹے بعد محمد عمران ولد ارشد قوم ترکھان سکنہ گلی اسکول والی،روڈ کوٹ قصو رکو زینب کے چند رشتے داروں نے پولیس کو فون کرکے پکڑوا یا تھامگر رات گئے اس کو چھوڑ دیا گیا ۔
پولیس والوں کا موقف تھا کہ اسے دورے پڑ رہے تھے۔ تا ہم پولیس نے ملزم عمران کا پہلی گرفتاری کے وقت ڈی این اے ٹیسٹ لے لیا تھا۔ پولیس کے مطابق اس کا رزلٹ گزشتہ روز پولیس کو موصول ہوا اور ملزم کا ڈی این اے ٹیسٹ زینب سے میچ کر گیا ۔سکیورٹی اداروں نے چھاپہ مار کر ملزم کو اس کے گھر سے گرفتار کر لیا مگر پھر پولیس کاایک دوسرا بیان سامنے آیا کہ اسے پاکپتن سے گرفتار کیا گیا ہے اوراس نے ابتدائی تفیش میں اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے ۔ملزم کی گرفتاری کی اطلاع شہر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔زینب اور ملزم کے گھر کے پاس لوگوں کا تانتا بندھ گیا۔بعض مشتعل لوگوں نے ملزم کے گھر کو آگ لگانے کی کوشش کی جس پر ملزم کے گھر پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی اور گھر کو تالہ لگا دیا گیا۔ملزم کے اہل خانہ کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے کرنامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ملزم کا گھر زینب کے گھر کے بالکل قریب ہے ، یعنی زینب کا گھر حاجی علی محمد سٹریٹ میں واقع ہے اور ملزم کا گھر اس گلی کےساتھ کچھ میٹر کے فاصلے پر ملحقہ اسکول والی گلی میں ہے۔ ملزم کا گھرانہ چالیس پچاس سال سے یہاں رہائش پذیر ہے ۔ گھر کی بیٹھک میں بچوں کی ٹافیوں بسکٹ وغیرہ کی دوکان بھی بنا رکھی ہے جہاں سے پرائمری اسکول اور محلہ کی بچیاں خریداری کیلئے آتی تھیں ۔جہاں زینب کی لاش پائی گئی وہ جگہ ملزم کے گھر سے قریب ہی واقع ہے۔ حیرت اس بات پرہے کہ پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر ہونے کے باوجود عمران زینب کی لاش وہاں کیسے لیکر گیا ۔