اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 کیخلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران احاطہ عدالت میں سیاسی رہنماؤں کی میڈیا ٹاک پر پابندی عائدکر دی،گڑھے مت کھودیں ، جو بات کرنی ہے ٹاک شوز میں کریں، دوران سماعت چیف جسٹس کا سعد رفیق سے مکالمہ ، شیخ رشید کے وکیل کی نواز شریف کو بطور پارٹی صدر کام کرنے سے روکنے کی استدعا مسترد کر دی گئی،
بتادیں کیا قانون سازی کومطل کیا جا سکتا ہے، ہم کس طرح پارٹی صدرکو کام سے روک سکتے ہیں،چیف جسٹس کے ریمارکس۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران احاطہ عدالت مین سیاسی رہنمائوں کی میڈیا ٹاک پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس موقع پر وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، راجہ ظفر الحق ، پرویز رشید اور درخواست گزاروں کے وکلاءشریک ہوئےجبکہ چیف جسٹس کی سربراہی میں میں بنچ نےسماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے سعد رفیق سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو سن لیتے ہیں مگر آپ کی بات کاجواب نہیں دے سکتے ،اس پر سعد رفیق نے کہا کہ مائی لارڈ! آپ یہاں بول سکتے ہیں ہم نہیں ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گڑھے مت کھودیں ،جس نے جو بات کرنی ہے وہ ٹی وی ٹاک شوز میں کرے،چیف جسٹس نے کہا کہ تقریر ہمارے پاس بھی پہنچ جاتی ہے۔ یہ نہ ہو ادارے اس قابل نہ رہیں آپ کی آنے والی نسل کو انصاف نہ مل سکے اس پر راجہ ظفر الحق نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمیں 15 روز کا وقت دے دیں، چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ آپ 10 روز کا وقت لے لیں ،وکیل درخواست نے کہاکہ جان بوجھ کو تاخیر کی جا رہی ہے ۔شیخ رشید کے وکیل نے عدالت سے استدعا کہ عدالت الیکشن ایکٹ سے متعلق حکم امتناع دے،
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ بتادیں کیا قانون سازی کومطل کیا جا سکتا ہے،چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق بڑے جید ہیں،اگر کوئی التوا مانگے گاتو یہاں بڑے مقرر موجود ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تمام فریقین کی حاضری لگا لیں،پہلے راجہ ظفرالحق اور پھر پرویز رشید کا نام لکھیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں سنیارٹی کا پتہ نہیں مگر سعد ررفیق کا نام بولڈلکھیں،
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا عدالتی حکم میں لوہے کے چنے کا ذکر بھی ہے ۔سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ میں نوازشریف سے جواب طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ نوازشریف کی نمائندگی کون کرےگا،اس پر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ پرویزرشید سابق وزیراعظم نوازشریف کی نمائندگی کریں گے،اس پر وکیل شیخ رشید نے کہا کہ نواز شریف کو بطور پارٹی صدر کام سے روکا جائے ،
اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم کس طرح پارٹی صدرکو کام سے روک سکتے ہیں،سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 8 روز میں جواب طلب کرتے ہوئے سماعت6 فروری تک ملتوی کردی۔