پیر‬‮ ، 12 مئی‬‮‬‮ 2025 

زینب قتل کیس:پولیس کی تفتیش سے لگتا ہے21 کروڑ عوام کا ڈی این اے ٹیسٹ کرنا پڑیگا،چیف جسٹس

datetime 21  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(آن لائن) قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی زینب کے کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی گئی۔سپریم کورٹ نے قتل کیس کی تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا اور ججز نے ریمارکس دیئے کہ معصوم بچی کے ساتھ جو ظلم ہوا ہے وہ ناقابل بیان ہے،پولیس جس طرح تفتیش کررہی ہے اس طرح تو21 کروڑ عوام کا ڈی این اے ٹیسٹ کرنا پڑے گا۔پولیس اپنا روایتی طریقہ بھی اپنائے جس سے ملزم پکڑے جائیں گے ،

اگر پولیس 2015 میں ہی کیس کو سنجیدگی سے لیتی تو آج 8 بچیاں زیادتی کے بعد قتل نہ ہوتیں،سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی زینب پر لیے گئے از خود نوٹس کی سماعت کی ۔ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ محمد ادریس، ڈی جی فرانزک لیبارٹری ڈاکٹر طاہر اشرف عدالت میں پیش ہوئے جبکہ زینب سمیت زیادتی کے بعد قتل ہونے والی 8 بچیوں کے والدین اور رشتے دار بھی کیس کی سماعت کے لیے پیش ہوئے۔سربراہ جے آئی ٹی محمد ادریس نے جے آئی ٹی رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ جون 2015 سے قصور میں اپنی نوعیت کا یہ آٹھواں واقعہ ہے، ان تمام واقعات میں ایک ہی شخص ملوث ہے جس کا ڈی این اے ملا ہے، یہ واقعات 3 تھانوں کی حدود میں پیش آئے اور پہلے دو واقعات تھانہ صدر ڈویژن میں پیش آئے۔چیف جسٹس نے زینب قتل کیس کی تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ وہ کون سا ایس ایچ او ہے جو تین سال سے تعینات ہے، سنا ہے لوگوں کی شکایات کے باوجود اس کو ہٹایا نہیں گیا، اتنے واقعات ہوگئے پولیس کیا کر رہی تھی، دو تھانوں کی حدود میں مسلسل واقعات ہوئے لیکن کسی نے کوئی کارروائی اور انکوائری نہیں کی۔

جی آئی ٹی سربراہ اور آر پی او ملتان محمد ادریس نے عدالت کو اب تک کی تفتیش سے آگاہ کرتے ہوئے ملٹی میڈیا پر بریفنگ دی۔ محمد ادریس نے بتایا کہ 4 جنوری کو زینب کو اغوا کیا گیا، بچی شام 7 بجے گھر سے قرآن مجید پڑھنے کیلئے نکلی، وہ اپنی خالہ کے گھر قران پاک پڑھنے جاتی تھی، خالہ کا گھر زینب کے گھر سے 300 میٹر فاصلے پر ہے، زینب کا بھائی عثمان روزانہ اسے چھوڑنے جاتا تھا لیکن جس دن واقعہ پیش آیا وہ ساتھ نہیں تھا،

زینب گھر واپس نہیں پہنچی تو گھر والوں نے تلاش شروع کی، رات ساڑھے 9 بجے پولیس کو 15 کے ذریعے اطلاع دی گئی، ہم نے 800 سے زیادہ مشتبہ افراد کے ڈی این اے کیے اور 8 ڈی این اے ٹیسٹس میں دستخط میچ ہوگئے ہیں۔سپریم کورٹ کے ججز نے ریمارکس میں کہا کہ آپ صرف ایک ہی رخ پر تفتیش کر رہے ہیں، پولیس کے پاس تفتیش کے مزید روایتی طریقے بھی ہیں، پولیس ڈی این اے سے باہر نکل کر بھی تفتیش کرے،

جو طریقہ آپ استعمال کر رہے ہیں اس طرح تو 21 کروڑ لوگوں کا ڈی این اے کرنا پڑے گا، معصوم بچی کے سات جو ظلم ہوا وہ ناقابل بیان ہے، اگر پولیس 2015 میں ہی کیس کو سنجیدگی سے لیتی تو آج 8 بچیاں زیادتی کے بعد قتل نہ ہوتیں، ڈی این اے سے باہر نکل پولیس اپنے روایتی طریقہ کار کو بھی اپنائے، ہم جانتے ہیں کہ پولیس اپنا روایتی طریقہ استعمال کرے تو ملزم تک پہنچا جا سکتا ہے، زیادتی کے 8 مقدمات کے حالات و واقعات یکساں ہیں تو اس رخ پر بھی تفتیش کریں۔

زینب قتل کیس جے آئی ٹی کے سابق سربراہ ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدا بخش بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ زینب کے والد کے اعتراض پر ابوبکر خدا بخش کو جے آئی ٹی سربراہ کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ ابوبکر خدا بخش 2015 کے قصور ویڈیو اسکینڈل کی جے آئی ٹی کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔واضح رہے کہ قصور میں چند روزقبل 8 سالہ بچی زینب کو اغوا اورزیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد اسے قتل کردیا گیا تھا، بچی کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی جس کے بعد ملک بھرمیں زینب کے اہل خانہ کوانصاف کی فراہمی کے لیے احتجاج کیا جارہا ہے جب کہ تحقیقات کے لیے قصور واقعے پر مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) بھی تشکیل دی گئی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ بارہ روپے


ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…