اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

ہمیں پان کی دکان چلانے والے وکیل پیدا نہیں کرنے،ایسے این ٹی ایس کا کیا فائدہ جہاں نقل کر کے امتحان دیا جاتا ہو،چیف جسٹس

datetime 20  جنوری‬‮  2018 |

لاہور(آئی این پی ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پنجاب یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب کوطلب اور یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو لا کالجز کی انسپیکشن اور ان کی صورتحال سے متعلقبیان حلفی جمع کروانے کا حکم دیدیا، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں پان کی دکان چلانے والے وکیل پیدا نہیں کرنے۔

ایسے این ٹی ایس کاکیا فائدہ جہاں نقل کر کے امتحان دیا جاتا ہو،،ہر یونیورسٹی نے اپنا نظام تعلیم بنا لیا ہے، جس کا جو جی چاہتا ہے وہ کر رہا ہے،سناہے کہ ڈاکٹر عاصم باہر جارہے ہیں،ڈاکٹر عاصم کے وکیل کو فوری بلائیں ورنہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل)میں ڈال دیں گے۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں غیر معیاری لا کالجز اور نجی میڈیکل کالجز میں اضافی فیسوں کے خلاف مقدمات کی الگ الگ سماعتیں ہوئیں، جس میں ملک بھر کی یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز عدالت میں پیش ہوئے، سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے کی۔چیف جسٹس نے پنجاب یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی نہ ہونے پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب کو فوری طلب کرلیا، اس کے علاوہ یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو لا کالجز کی انسپیکشن اورکالجز کی صورتحال سے متعلق وائس چانسلرز کو بیان حلفی جمع کروانے کا حکم دیدیا۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ کیوں نہ وکالت کے لیے انٹری ٹیسٹ ختم کردیں، اگر نقل کرکے ہی وکیل بنناہے تو ایسے سسٹم کو ہی ختم کردیں۔ ایسے وکیل پیدا نہیں کرنے جو صبح پان کی دوکان چلاتے ہوں اور بعد میں ڈگری حاصل کر لیں۔ ادارے قائم رہنے چاہیں شخصیات آتی جاتی رہتی ہیں۔

افسوس ہم اپنے ادارے مضبوط نہیں کر رہے، ایسے این ٹی ایس کا کیا فائدہ جہاں نقل کر کے امتحان دیا جاتا ہو۔ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا سمجھ نہیں آتی اتنی پرائیوٹ یونیورسٹیاں کھل کیسے گئیں۔سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے تمام سرکاری یونیورسٹیز کو نئے الحاق کرنے اور ملک بھر کی ماتحت عدالتوں اور ہائی کورٹس کو لاکالجز کے کیسز پر حکم امتناعی جاری کرنے سے روک دیا۔

اس کے علاوہ چیف جسٹسنے یونیورسٹیز سے الحاق کیے گئے لا کالجز سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سینیٹر قانون دان حامد خان کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی۔دوسری جانب نجی میڈیکل کالج میں اضافی فیسوں کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ڈاکٹر عاصم کی عدم پیشی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کو بلایا تھا لیکن سننے میں آیا ہے کہ وہ باہر جارہے ہیں، ڈاکٹر عاصم کے وکیل کو فوری بلائیں ورنہ ان کانام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل)میں ڈال دیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا اندھا بانٹے ریوڑیاں اپنے پاس ہی آئیں، ہر یونیورسٹی نے اپنا نظام تعلیم بنا لیا ہے، جس کا جو جی چاہتا ہے وہ کر رہا ہے، سمجھ نہیں آتی کہ اتنی زیادہ پرائیویٹ یونیورسٹیاں کیسے بن گئیں۔چیف جسٹس نیعدالت میں میڈیکل کالجز کے پرنسپلز کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پیش نہ ہونے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، میڈیکل کالجز کے افسران کو بتایا جائے کہ وہ ملک میں واپس آ جائیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…