پیر‬‮ ، 30 جون‬‮ 2025 

ہمیں پان کی دکان چلانے والے وکیل پیدا نہیں کرنے،ایسے این ٹی ایس کا کیا فائدہ جہاں نقل کر کے امتحان دیا جاتا ہو،چیف جسٹس

datetime 20  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(آئی این پی ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پنجاب یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب کوطلب اور یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو لا کالجز کی انسپیکشن اور ان کی صورتحال سے متعلقبیان حلفی جمع کروانے کا حکم دیدیا، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں پان کی دکان چلانے والے وکیل پیدا نہیں کرنے۔

ایسے این ٹی ایس کاکیا فائدہ جہاں نقل کر کے امتحان دیا جاتا ہو،،ہر یونیورسٹی نے اپنا نظام تعلیم بنا لیا ہے، جس کا جو جی چاہتا ہے وہ کر رہا ہے،سناہے کہ ڈاکٹر عاصم باہر جارہے ہیں،ڈاکٹر عاصم کے وکیل کو فوری بلائیں ورنہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل)میں ڈال دیں گے۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں غیر معیاری لا کالجز اور نجی میڈیکل کالجز میں اضافی فیسوں کے خلاف مقدمات کی الگ الگ سماعتیں ہوئیں، جس میں ملک بھر کی یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز عدالت میں پیش ہوئے، سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے کی۔چیف جسٹس نے پنجاب یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی نہ ہونے پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب کو فوری طلب کرلیا، اس کے علاوہ یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو لا کالجز کی انسپیکشن اورکالجز کی صورتحال سے متعلق وائس چانسلرز کو بیان حلفی جمع کروانے کا حکم دیدیا۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ کیوں نہ وکالت کے لیے انٹری ٹیسٹ ختم کردیں، اگر نقل کرکے ہی وکیل بنناہے تو ایسے سسٹم کو ہی ختم کردیں۔ ایسے وکیل پیدا نہیں کرنے جو صبح پان کی دوکان چلاتے ہوں اور بعد میں ڈگری حاصل کر لیں۔ ادارے قائم رہنے چاہیں شخصیات آتی جاتی رہتی ہیں۔

افسوس ہم اپنے ادارے مضبوط نہیں کر رہے، ایسے این ٹی ایس کا کیا فائدہ جہاں نقل کر کے امتحان دیا جاتا ہو۔ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا سمجھ نہیں آتی اتنی پرائیوٹ یونیورسٹیاں کھل کیسے گئیں۔سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے تمام سرکاری یونیورسٹیز کو نئے الحاق کرنے اور ملک بھر کی ماتحت عدالتوں اور ہائی کورٹس کو لاکالجز کے کیسز پر حکم امتناعی جاری کرنے سے روک دیا۔

اس کے علاوہ چیف جسٹسنے یونیورسٹیز سے الحاق کیے گئے لا کالجز سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سینیٹر قانون دان حامد خان کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی۔دوسری جانب نجی میڈیکل کالج میں اضافی فیسوں کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ڈاکٹر عاصم کی عدم پیشی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کو بلایا تھا لیکن سننے میں آیا ہے کہ وہ باہر جارہے ہیں، ڈاکٹر عاصم کے وکیل کو فوری بلائیں ورنہ ان کانام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل)میں ڈال دیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا اندھا بانٹے ریوڑیاں اپنے پاس ہی آئیں، ہر یونیورسٹی نے اپنا نظام تعلیم بنا لیا ہے، جس کا جو جی چاہتا ہے وہ کر رہا ہے، سمجھ نہیں آتی کہ اتنی زیادہ پرائیویٹ یونیورسٹیاں کیسے بن گئیں۔چیف جسٹس نیعدالت میں میڈیکل کالجز کے پرنسپلز کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پیش نہ ہونے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، میڈیکل کالجز کے افسران کو بتایا جائے کہ وہ ملک میں واپس آ جائیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…