اتوار‬‮ ، 02 جون‬‮ 2024 

عہدے سے برطرفی کے بعد راؤ انوار بھی میدان میں آگئے ،تحقیقاتی کمیٹی کے رکن سلطان خواجہ سے متعلق سنسنی خیز انکشافات

datetime 20  جنوری‬‮  2018

کراچی(اے این این ) کراچی میں نوجوان نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد اس حوالے سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کی سفارش پر آئی جی سندھ نے ایس ایس پی ملیر را ؤانوار کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں مبینہ پولیس مقابلے میں کپڑوں کے تاجر نقیب اللہ محسود سمیت 4 افراد کو قتل کرنے والے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدے سے ہٹادیا گیا۔ بے

گناہ نوجوانوں کی ہلاکت کے خلاف شہریوں کے شدید احتجاج پر را ؤانوار کے خلاف تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی تھی جس نے تحقیقات کے بعد نقیب اللہ محسود کو بے گناہ اور پولیس مقابلے کو جعلی قرار دے دیا۔تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی نے را ؤانوار کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی جس پر کارروائی کرتے ہوئے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے ایس ایس پی ملیر را انوار کو عہدے سے ہٹاکر ایس ایس پی عدیل چانڈیو کو ملیر کا چارج دے دیا ہے۔آئی جی سندھ نے ایس ایس پی ملیر را انوار کو معطل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے ہیڈ کوارٹر رپورٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔دوسری طرف ایس ایس پی را انوار نے کہا کہ نقیب اللہ کی ہلاکت پر بنائی جانیوالی تحقیقاتی کمیٹی کی ابتدائی رپورٹ کو مسترد کرتا ہوں اور ایسی کمیٹی کو تسلیم نہیں کرتا جس میں میرے مخالفین کو شامل کیا گیا ہو، کئی گھنٹے تک میری پولیس پارٹی کو حبس بیجا میں رکھا گیا اور میرے خلاف بیان دینے پر اکسایا گیا، میں تو مقابلے کی اطلاع ملنے کے بعد جائے وقوعہ پر پہنچا تھا اور اس وقت تک 4 دہشتگرد مارے جاچکے تھے۔ایس ایس پی ملیر را انوار کا کہنا ہے کہ نقیب اللہ کراچی میں ابو الحسن اصفہانی روڈ پر کپڑے کی دکان میں 70 یا 80 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری

کرنا چاہتا تھا۔ یہ پیسے کہاں سے آئے جبکہ رشتے دار کہتے ہیں کہ وہ فیکٹری میں کام کرتا تھا۔ فیکٹری میں آخر کتنی تنخواہ ملتی تھی جس میں سے وہ فیملی کو بھی دیتا تھا اور جمع بھی کرتا تھا؟
واضح رہے کہ ایس ایس پی ملیر را انوار نے اس نوجوان کو عثمان خاصخیلی گوٹھ میں مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا اور ان کا تعلق تحریک طالبان سے بتایا تھا۔تاہم سوشل میڈیا پر نقیب اللہ محسود کے قتل پر بحث شروع ہو گئی۔ ان کے قریبی

ساتھیوں کا دعوی ہے کہ بظاہر نقیب اللہ محسود کا کسی شدت پسند تنظیم سے تعلق نہیں تھا اور وہ ماڈلنگ کے شعبے میں دلچسپی رکھتے تھے۔پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو نے اس معاملے کا نوٹس لیا اور صوبائی وزیر داخلہ کو تحقیقات کے لیے کہا تھا جس کے بعد صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے مبینہ پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔۔اس کے علاوہ پاکستان کے چیف جسٹس نے کراچی میں پولیس کے ہاتھوں نقیب اللہ محسود نامی نوجوان کے مبینہ ماورائے عدالت قتل کا ازخود نوٹس لیا تھا۔

موضوعات:



کالم



صرف ایک زبان سے


میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…