کراچی(این این آئی) کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹائون میں مبینہ پولیس مقابلے میں مارے جانے والے نوجوان نقیب اللہ محسود کے والد نے کہا ہے کہ میرا بیٹا بے گناہ تھا اس بات کی گواہی پورا پاکستان دے رہا ہے، آرمی چیف اور وزیر اعظم انصاف دلوائیں۔تفصیلات کے مطابق 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر رائو انوار کی سربراہی پولیس نفری نے خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹائون میں چھاپا مارا تو اسی دوران مسلح افراد نے
فائرنگ کردی۔پولیس کی جوابی فائرنگ سے چار نوجوان ہلاک ہوئے جن میں سے ایک نقیب اللہ محسود بھی تھا، نوجوان کی ہلاکت کے تین روز بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر نقیب کی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے مہم کا آغاز کیا گیا۔مقتول کے دوستوں اور قریبی رشتے داروں نے دعوی کیا کہ نقیب کپڑے کا کاروبار کرنے کی غرض سے کراچی آیا اور اسے سی ڈی ٹی نے سہراب گوٹھ سے 3جنوری کو گرفتار کیا تھا جبکہ ایس ایس پی ملیر رائو انوارنے دعویٰ کیا کہ مقابلے میں مارا جانے والا شخص تحریک طالبان کا اہم کارندہ تھا۔ایس ایس پی ملیر نے یہ بھی دعوی کیا کہ انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق نقیب نے جنوبی وزیرستان میں تحریک طالبان کے امیر بیت اللہ محسود کو بطور ڈرائیور اپنی خدمات پیش کیں اور آرمی آپریشن شروع ہونے کے بعد وہ فرار ہوکر کراچی آگیا۔پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے نوجوان کا نمازِ جنازہ جمعہ کو ڈیرہ اسماعیل خان میں ادا کی گئی بعدازاں جسد خاکی آبائی علاقے روانہ کردی گئی جہاںنقیب اللہ محسود کی تدفین کی گئی۔نقیب اللہ محسود کے والدنے کہاکہ میرا بیٹا بے گناہ تھا اسے پولیس نے گرفتار کرکے 14 دن تک لاپتہ رکھا، اگر وہ کسی جرم میں ملوث تھا تو عدالت کے سامنے پیش کیا جاتا مگر اسے جعلی مقابلے میں مار دیا گیا۔والد نے آرمی چیف اور وزیر اعظم سے انصاف کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پورا پاکستان بیٹے کے لیے گواہی دے رہا ہے، پولیس مقابلہ کرنے والے اہلکاروں کو سخت سزا دی جائے۔