اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کی تمام کوششوں کے باوجود سینیٹ میں اکثریتی جماعت بننے اور اپنا چیئرمین لانے کا خواب ادھورا رہ گیا۔ بلوچستان اسمبلی میں(ن) لیگ کے پاس صرف ایک ووٹ رہ گیا ہے جبکہ پنجاب میں بھی بغاوت کا خطرہ ہے اس حوالے سے لیگی رہنماؤں نے قیادت کو آگاہ کر دیا ہے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سول خفیہ ادارے نے بھی اپنی رپورٹ میں بتا دیا ہے کہ پنجاب میں63ایسے صوبائی اسمبلی کے
ممبرز موجود ہیں جو سینیٹ انتخابات میں پارٹی کے امیدوار کیخلاف جاسکتے ہیں،بظاہر یہ ارکان ن لیگ کے ساتھ ہی ہیں مگر ان کی کمٹمنٹ تحریک انصاف، پیپلزپارٹی،آزاد حیثیت سے اچانک سامنے آکر الیکشن لڑنے والے امیدواروں سے بھی ہے۔ن لیگ کی اعلیٰ قیادت نے چیئرمین سینیٹ کیلئے اینٹی اسٹبلشمنٹ اپنے ایک انتہائی قریبی ساتھی کو تیار کر رکھا تھا جس کا اعلان اچانک کیا جانا تھا اور اس کے لئے وہ جمعیت علماء اسلام(ف) ودیگر اتحادیوں سے بھی بات چیت کر چکے تھے مگر بلوچستان میں ن لیگی ارکان نے بغاوت کردی جبکہ فاٹا اصلاحات پر فضل الرحمان اور محمود اچکزئی بھی ناراض ہوگئے ہیں۔ سینیٹ کا اگلا چیئرمین پھر پیپلزپارٹی سے بننے کے امکانات بڑھ گئے ہیں ،سول خفیہ ادارے کی رپورٹ کے بعد ن لیگ کی قیادت نے مزید سیاسی نقصان اور سینیٹ کی نشستروں سے محرومی سے بچنے کے لئے پنجاب پر فوکس کرلیا ہے اور آئندہ چند دنوں میں ساری توجہ پنجاب پر رکھی جائی گی۔ بلوچستان اسمبلی میں(ن) لیگ کے پاس صرف ایک ووٹ رہ گیا ہے جبکہ پنجاب میں بھی بغاوت کا خطرہ ہے اس حوالے سے لیگی رہنماؤں نے قیادت کو آگاہ کر دیا ہے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سول خفیہ ادارے نے بھی اپنی رپورٹ میں بتا دیا ہے کہ پنجاب میں63ایسے صوبائی اسمبلی کے ممبرز موجود ہیں جو سینیٹ انتخابات میں پارٹی کے امیدوار کیخلاف جاسکتے ہیں،بظاہر یہ ارکان ن لیگ کے ساتھ ہی ہیں