اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)زینب قتل کے بعد قصور شہر میں پھوٹ پڑنے والے ہنگاموں پر قابو پا لیا گیا ہے۔ صبح کے وقت احتجاج کیلئے سول ہسپتال قصور کے سامنے جمع ہونے والے افراد کو رینجرز اور خصوصی پولیس کے دستوں نے منتشر کر دیا تھا جبکہ شہر میں گشت اور پوزیشنیں سنبھالنے کے بعد شہر میں ٹرانسپورٹ بھی معمول پر آنا شروع ہو گئی ہے جبکہ جمعہ کو کاروباری تعطیل ہونے
کی وجہ سے بڑی مارکیٹیں اور دکانیں تاحال بند ہیں۔ زینب کے گھر مختلف سیاسی، مذہبی و سماجی شخصیات کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جو کہ زینب کے والدین اور اہل خانہ سے تعزیت کیلئے اس کے گھر پہنچ رہے ہیں۔ دوسری جانب صبح کے وقت صوبائی وزیر رانا مشہود اور ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان کی پریس کانفرنس میں اشارہ دیا گیا ہے کہ زینب قتل کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے قاتل کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایک کروڑ روپے کے انعام کے باوجود ابھی تک ملزم گرفتارنہیں ہوسکا ہے، چار مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، جن سے تفتیش جاری ہے تاہم کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔زیرحراست ملزمان کے نمونے پنجاب فرانزک اینڈ سائنس لیبارٹری بھیج کر نتائج کا انتظارکیا جا رہا ہے جبکہ سچ اورجھوٹ جاننے کے لیے ملزموں کا پولی گرافک ٹیسٹ بھی کروایا جائے گا۔ اطلاعات کے مطابق صبح کے وقت شہری احتجاج کےلیے ڈی ایچ کیو اسپتال کے باہر جمع ہونا شروع ہوئے لیکن رینجرز اور خصوصی پولیس اینٹی رائٹس فورس کی بھاری نفری اسپتال پہنچ گئی اور شہریوں کو منتشر کردیا۔ شہر بھر میں رینجرز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے اور رینجرز کے فلیگ مارچ کی بھی توقع کی جا رہی ہے۔ میونسپل عملہ شہر بھر کی صفائی کے کام میں مصروف ہو چکا ہے جبکہ جلی ہوئی گاڑیوں کے ڈھانچے تاحال سڑکوں پر ہی موجود ہیں۔