پیر‬‮ ، 21 اپریل‬‮ 2025 

زینب جیسی ہزاروں بچیاں کیسے بچیں گی؟ پولیس کے ہاتھ سے رائفل بھی لینا ہوگی،ہمارے سیاستدان اس خوفناک ایشو پر کیا کر رہے ہیں؟ جاوید چودھری کا تجزیہ

datetime 11  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ارجنٹائن میں 8 اکتوبر 2016ء کو ریپ کا ایک واقعہ پیش آیا‘ 16 سال کی ایک لڑکی لوسیا پیریز سے زیادتی کی گئی‘ یہ لڑکی زیادتی کے دوران ہلاک ہو گئی‘ ارجنٹائن کی خواتین نے اس واقعے پر دلچسپ انداز سے احتجاج کیا‘ پورے ملک میں ہزاروں خواتین باہر آگئیں‘ خواتین نے سیاہ لباس پہن رکھا تھا اور یہ سڑکوں پر آہستہ آہستہ مارچ کرتی رہیں‘ اس احتجاج نے پوری دنیا کی نظریں اپنی جانب مبذول کرا لیں‘  حکومت نے نئے قوانین پاس کئے

اور ارجنٹائن میں اب صورت حال ماضی سے بالکل مختلف ہے‘ خواتین وحضرات قصور کی بے قصور بچی زینب کے واقعے نے حقیقتاً پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا‘ چیف جسٹس سے لے کر عام ریڑھی والے تک ملک کا کوئی ایسا شہری نہیں جو اس واقعے پر اداس نہ ہو اور جو ملک کو زینب جیسی بچیوں کیلئے محفوظ نہ بنانا چاہتا ہو چنانچہ یہ ایک سنہری موقع ہے جب حکومت دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کی طرح بچوں کے تحفظ کیلئے بھی ایک نیشنل پالیسی بنا سکتی ہے‘ حکومت تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کرے‘ مختلف سٹیک ہولڈرز کو ساتھ بٹھائے اور چائلڈ پروٹیکشن پر ایک جامع پالیسی بنادے‘ زینب جیسی ہزاروں بچیاں بچ جائیں گی‘ ہمیں اس پالیسی کے ساتھ ساتھ تین دوسرے شعبوں کے بارے میں بھی فارمولہ بنانا ہوگا‘ اس واقعے نے سوسائٹی‘ پولیس اور سیاستدان تینوں کو ننگا کر دیا‘ ہمارے معاشرے کو آج تک احتجاج کا طریقہ نہیں آ سکا‘ لوگ قصور میں تھانوں پر حملے کر رہے ہیں‘ یہ ہسپتال کے دروازے توڑ رہے ہیں‘ ہسپتال بند کر دیا گیا ہے‘ یہ لوگوں کی گاڑیاں جلا رہے ہیں اور سڑکیں بند کر رہے ہیں‘ ہمیں عوام کو احتجاج کا طریقہ بھی سکھانا ہوگا‘ پولیس کو آج تک ہجوم سے نبٹنے کا طریقہ نہیں آ سکا‘ یہ احتجاج پر سیدھی گولی چلا دیتے ہیں‘ ہمیں پولیس کے ہاتھ سے رائفل بھی لینا ہوگی اور ہمارے سیاستدان ایسے خوفناک ایشوز پر بھی سیاست کر رہے ہیں‘ سیاستدانوں کوبھی اپنی باؤنڈریز کا تعین کرنا ہوگا ورنہ زینب کی قربانی رائیگاں ہو جائے گی‘ ہم ماضی کے واقعات کی طرح اس جلے ہوئے زخم کو بھی برف کی ٹکور کرکے بھول جائیں گے۔کیا اپوزیشن اس واقعے کو اپنے لئے اپرچونٹی سمجھ رہی ہے‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے اور اس نیشنل ایشو پر کیا نیشنل پالیسی بننی چاہیے ہم یہ فیصلہ بھی کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔

موضوعات:



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…