اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ میں الرازی میڈیکل کالج سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے قصور میں زینب کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زینب قوم کی بیٹی تھی، واقعہ پر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا، مجھ سے زیادہ میری اہلیہ گھر میں پریشان بیٹھی ہے۔ تکبر ایک ناسور اور جج کی موت ہے، جج میں تکبر آجائے تو وہ جج نہیں رہتا، وکلاء سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتا ہوں کہ تشدد کا پہلو چھوڑ دیں،
آج عدالتوں میں وکلاء کو ہڑتال نہیں کرنی چاہیے تھی۔ جمعرات کو الرازی میڈیکل کالج سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس میں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل بنچ نے کی، کیس کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے کہا کہ آج وکلاء نے ہڑتال کس لیے کی ہے، جس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ سانحہ قصور کیخلاف ہڑتال کی جا رہی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ زینب قوم کی بیٹی تھی، واقعہ پر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا، مجھ سے زیادہ میری اہلیہ گھر میں پریشان بیٹھی ہے، دکھ اور اور سوگ اپنی جگہ لیکن ہڑتال کی گنجائش نہیں بنتی ، چیف جسٹس نے کہا کہ تشدد روکنا آپ وکلاء کی ذمہ داری ہے، میں تو ہاتھ باندھ کر کہ رہا ہوں کہ تشدد نہ کیا کریں، اعتزاز احسن نے کہا کہ ہڑتال احتجاج کرنے والوں پر فائرنگ کیخلاف کی جا رہی ہے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اعتزاز احسن نہ ہوتے تو وکلاء تحریک نہ چلتی، اعتزاز احسن کو بطور قانون ساز اب وہی کردار ادا کرنا ہوگا، چیف جسٹس نے کہا کہ صحت اور عدلیہ میں اصلاحات کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا،اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ عدلیہ تحریک کے منفی پہلو بھی سامنے آئے ہی، پرتشدد وکلاء اور مغرور ججز عدلیہ تحریک کا نتیجہ ہیں، اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دعا کریں غرور ہمارے
لیے موت کا باعث بنے، تکبر جج کی موت ہے، ججز کو کسی صورت مغرور نہیں ہونا چاہیے، بعد ازاں عدالت نے فریقین کے وکلاء کوانسپکشن ٹیم کیلئے تین تین نام دینے کی ہدایت کرتے ہوئے خیبر میڈیکل یونیورسٹی کو داخلہ ٹیسٹ کے نتائج جاری کرنے کی اجازت دیدی ہے جبکہ عدالت نے کیس کی مزید سماعت سولہ جنوری تک ملتوی کردی، یاد رہے کہ قصور میں آٹھ سالہ کمسن بچی کو اغواء کے بعد زیادتی کر کے قتل کردیا گیا تھا اور نعش کو کچرے کے ڈھیر میں پھینک دیا گیا تھا، چیف جسٹس نے اس معاملے پر ازخودنوٹس لے کر آئی جی پنجاب سے رپورٹ بھی طلب کر رکھی ہے۔