اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی 8 سالہ بچی زینب کے والدین کا کہنا ہے کہ قاتلوں کی گرفتاری تک بیٹی کی تدفین نہیں کریں گے۔ بدھ کو عمرے کی ادائیگی کے بعد اسلام آباد پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی کے والد نے کہاکہ پولیس نے بچی کو ڈھونڈنے میں تعاون نہیں کیا، اگر پولیس فوری طور پر کارروائی کرتی تو ملزمان گرفتار ہو جاتے۔
بچی کے والد نے کہا کہ جب تک ملزمان گرفتارنہیں ہوتے اس وقت تک بیٹی کی تدفین نہیں کریں گے۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف سے واقعے کا نوٹس لینے اور انصاف فراہم کرنے کی اپیل بھی کی۔زینب کے والد نے کہاکہ ہمارے ساتھ جو ظلم ہوا اس پر دل غم سے چور ہے ٗسیکیورٹی حکمرانوں کے لیے ہے ہم تو کیڑے مکوڑے ہیں، عام آدمی کے لیے کوئی تحفظ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پچھلے 2 سالوں سے بچیوں کو گھر سے باہر بھیجنے سے خوفزدہ ہیں ٗمیرا ایک بیٹا اور 2 بیٹیاں ہیں، زینب کو 4 کلمے یاد تھے اور پانچواں یاد کررہی تھی جبکہ وہ ہر وقت درود شریف بھی پڑھا کرتی تھی۔اس موقع پر میڈیا نے بچی کی والدہ سے بھی بات کرنے کی کوشش کی لیکن وہ غم کے مارے نہ بول سکیں۔ انہوں نے کہا کہ میری بچی زینب ہی اب اس دنیا میں نہ رہی میں کیا کہوں، مجھے صرف انصاف چاہیے۔واضح رہے کہ قصور میں 8 سالہ بچی زینب کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا گیا جبکہ ملزمان نے بچی کی لاش کو کچرے میں پھینک دیا ٗ اطلاعات کے مطابق 5 روز قبل زینب سپارہ پڑھنے گھر سے نکلی تھی تاہم گھر کے قریب بچی کو راستے میں اغوا کرلیا گیا ٗبچی کی گمشدگی پر اہل خانہ نے پولیس میں رپورٹ درج کرائی تاہم گزشتہ رات کچرے کے ڈھیر سے بچی کی لاش برآمد ہوئی۔دوسری جانب بچی کے والدین عمرہ کی ادائیگی کیلئے مکہ مکرمہ گئے ہوئے تھے اور واقعہ کا علم ہونے کے فوراً بعد اسلام آباد پہنچے ٗکم سن زینب سے زیادتی و قتل کے خلاف شہر میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور احتجاج کرنے والے مشتعل مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔