خواتین وحضرات ۔۔ آج کوئٹہ میں دو خوفناک دھماکے ہوئے‘ دوسرا دھماکہ خود کش تھا‘ خودکش حملہ آور نے بلوچستان اسمبلی سے ڈیوٹی سے واپس جاتے پولیس اہلکاروں کے ٹرک کو نشانہ بنایا‘ پانچ جوان اور ایک عام شہری شہید اور 25زخمی ہوگئے جبکہ پہلا دھماکہ سیاسی تھا‘ ۔۔آج وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے وزارت اعلیٰ سے استعفیٰ دے دیا‘ ۔۔اس سیاسی دھماکے نے وفاقی حکومت کو مزید کمزور کر دیا‘ اب اگر نیا وزیراعلیٰ اسمبلی توڑ دیتا ہے تو پھر سینٹ کے الیکشن نہیں ہو سکیں گے اور اگر نیا چیف منسٹر اسمبلی نہیں توڑتا تو بھی ن لیگ کا اتحادٹوٹ جائے گا
جس کے بعد ن لیگ ملک کی سب سے بڑی جماعت ہونے کے باوجود سینٹ میں اکثریت حاصل نہیں کر سکے گی‘ یہ شاید اپنا چیئرمین بھی منتخب نہ کروا سکے اور یہ بل پاس کرانے کیلئے بھی آج کی طرح دوسری جماعتوں کی محتاج ہو گی‘ بلوچستان میں پاکستان پیپلز پارٹی کا کوئی ایم پی اے نہیں ۔۔لیکن نئی پولیٹیکل ری شیپنگ کے بعد آصف علی زرداری وہاں سے اپنے دو یا تین سینیٹر منتخب کرانے کی پوزیشن میں آ جائیں گے اور یہ پاکستان پیپلز پارٹی کی بہت بڑی سیاسی جیت ہو گی۔
بلوچستان میں ن لیگ کے ساتھ ہوا کیا آپ کو ۔۔اس کیلئے میرے ساتھ تاریخ میں جانا ہوگا‘ 1955ء میں سوویت یونین میں بلگانن وزیراعظم تھے اور خرو شیف کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری‘ ۔۔ان دونوں کے درمیان اختیارات کا جھگڑا رہتا تھا‘ پارٹی میں وزیراعظم کے پاس 7 اور سیکرٹری کے پاس چار ووٹ تھے‘ وزیراعظم نے اکثریت کے (ضعم) میں سیکرٹری سے استعفیٰ مانگ لیا‘ سیکرٹری خروشیف نے ہنس کر جواب دیا ’’مسٹر وزیراعظم چار اور سات کا فرق صرف ریاضی میں ہوتا ہے‘ سیاست میں نہیں‘‘ وہ ۔۔اس کے بعد (اٹھا) کمیٹی میں گیا اور اونچی آواز میں پوچھا ’’تم میں سے کون کون میرے خلاف ہے‘‘ خرو شیف ایک ظالم ۔۔انسان مشہور تھا‘ ارکان ڈر گئے اور گیارہ کے گیارہ (رکن) (اس) کے ساتھ کھڑے ہو گئے‘ بلگانن کی حکومت ختم ہو گئی‘ بلوچستان کے واقعے سے میاں نواز شریف کو بھی یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ریاضی اور سیاست میں فرق ہوتا ہے‘ عددی برتری صرف ریاضی میں کام آتی ہے‘ سیاست میں نہیں‘ جس دن بلوچستان کی طرح کسی نے وفاقی اسمبلی پر بھی ہاتھ رکھ دیا(اس دن) یہاں بھی شاہد خاقان عباسی کے ساتھ یہی سلوک ہوگا‘ ہم آج کے موضوع کی طرف آتے ہیں ،میاں صاحب کیا بھولنا چاہتے ہیں‘ ہم آج یہ بھی ڈسکس کریں گے اور یہ بھی جاننے کی کوشش کریں گے کہ بلوچستان کی نئی صورتحال کے بعد سینٹ کے الیکشنوں کا کیا بنے گا‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔