حکیم لقمان دنیا کی واحد شخصیت تھے جنہیں اللہ تعالیٰ نے نبوت یا حکمت میں سے کسی ایک کے انتخاب کا اختیار دیا اور آپ نے اپنے لئے حکمت چن لی‘ حکیم لقمان غلام تھے‘ پھلوں کے باغ میں کام کرتے تھے‘ ساتھی غلام باغ میں سے پھل چرا کر کھا جاتے تھے اور۔۔الزام آپ پر لگا دیتے تھے اور آپ سازش سازش کا واویلا کرنے کی بجائے صبر کرتے رہے تھے‘ ایک دن جب پانی سر سے اونچا ہو گیا تو آپ نے اپنے آقا کو مشورہ دیا آپ ہم سب کو گرم پانی پلا کر دوڑ لگوائیں‘
آپ چند لمحوں میں حقیقت تک پہنچ جائیں گے‘ آقا نے تمام غلاموں کو گرم پانی پلایا‘ خود گھوڑے پر بیٹھا اور غلاموں کو دوڑانا شروع کر دیا‘ تھوڑی دیر بعد تمام غلاموں نے قے کر دی‘ حضرت لقمان کے علاوہ سب کے پیٹ سے پھل نکل آئے اصل مجرم پکڑے گئے اور یوں حضرت لقمان بے گناہ ثابت ہو گئے‘ میاں نواز شریف اس واقعے سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں‘ یہ سازش سازش اور مجھے کیوں نکالا کی بجائے حکمت سے کام لیں‘ یہ حقائق کو گرم پانی پلائیں‘ دوڑائیں اور سارے راز باہر آ جائیں گے لیکن یہ حقائق کو دوڑانے کی بجائے خود دوڑے چلے جا رہے ہیں‘ یہ خود کو تھکا رہے ہیں‘ اس غلط حکمت عملی سے یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکے گا چنانچہ میاں صاحب کو چاہیے یہ خاموش رہیں یا پھر کھل کر بولیں‘ علامہ طاہر القادری اس بار پھونک پھونک کر قدم رکھ رہے ہیں‘ انہوں نے پہلے پریس کانفرنس کی‘ پھر اے پی سی بلائی پھر ایکشن کمیٹی بنائی‘ کمیٹی نے 7 جنوری کی ڈیڈ لائین دی اور آج علامہ صاحب نے اگلا لائحہ عمل دے دیا‘ یہ اس بار سیریس دکھائی دے رہے ہیں‘ یوں محسوس ہوتا ہے یہ اس بار کامیاب ہو جائیں گے، کیا حکومت کو صورتحال کی سنجیدگی کا احساس ہے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جبکہ کل بلوچستان اسمبلی میں وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جائے گی‘ کل کا دن پاکستان مسلم لیگ ن کیلئے اہم ہے‘ اگر کل بلوچستان اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو جاتی ہے‘ نیا چیف منسٹر آ جاتا ہے اور وہ چیف منسٹر اگر اسمبلی توڑ دیتاہے تو پھر سینٹ کے الیکشن نہیں ہو سکیں گے یوں ن لیگ اور ن لیگ کی ساری حکومتیں ٹوٹ جائیں گی‘ کیا حکومت کو اس خطرے کی سنجیدگی کا بھی اندازہ ہے‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔