اسلام آباد( آن لائن )پی ایم ڈی سی کونسل کے وجود اور میڈیکل کالجز کی داخلہ پالیسی سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے ڈاکٹر عاصم حسین کو فریق بنا کر دس جنوری کو طلب کر لیا جبکہ میڈیکل کالجز کا الحاق کرنے والی یونیورسٹیز کی تفصیلات بھی طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت آج پیر تک ملتوی کر دی ہے، پیر کو کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی، دوران سماعت پی ایم ڈی سی کے وکیل اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ
2012 میں پی ایم ڈی سی قوانین میں ترمیم کی گئی، پی ایم ڈی سی کونسل کو نجی میڈیکل کالجز کے نمائندوں نے یرغمال بنا رکھا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ قوانین میں تبدیلی کے وقت پی ایم ڈی سی کا سربراہ کون تھا؟ پی ایم ڈی سی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سال 2012 میں سربراہ ڈاکٹر عاصم حسین تھے، چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیکل شعبہ کیساتھ یہ کچھ ہو رہا تھا تو ڈاکٹرز کہاں تھے؟ ڈاکٹر مبشر حسن کا کہنا تھا کہ میڈیکل کالج والوں کے تین جان لیوا حملے ناکام ہوئے اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ خواہش ہے مجھ پر جان لیوا حملہ کامیاب ہو، ڈاکٹر مسیحا ہوتا ہے، میڈیکل کالجز کا قیام ہی غلط ہوگا تو ماہر ڈاکٹر کہاں سے آئینگے، دنیا کی رونقیں زندگی کی وجہ سے ہی قائم ہیں، چاہتے ہیں ایسا حل نکلے جو شعبہ صحت کیلئے بہتر ہو، باہر کی یونیورسٹیز ہمیں تسلیم ہی نہیں کرتیں ، کیو نکہ یہاں پیسے دو اور ڈگری لے لو کا نظام ہے چیف جسٹس نے کہا کہ خوف مصلحت اور مفاد جج کیلئے زہر قاتل ہے، ایمانداری کے فیصلے پر عملدرآمد لوگ کرواتے ہیں، پاکستان کے عوام سمجھدار ہیں، وکیل فیس لیں لیکن عدالت میں بات قانون کی ہوگی، دل چاہتا کے نجی میڈیکل کالجز کے داخلے کالعدم کردوں،ہر میڈیکل کالج مرضی سے داخلے دے رہا ہے، اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا کہ نجی میڈیکل کالجز کو ریگولیٹ کرنے کا قانون نہیں ہے، بعد ازاں عدالت نے میڈیکل کالجز کا الحاق کرنے والی یونیورسٹیوں کا تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت آج منگل تک ملتوی کردی۔