لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کو دی گئی استعفوں کی ڈیڈ لائن ختم ہو گئی۔دوسری جانب آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے آج پاکستان عوامی تحریک نے اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس بلا لیا۔یاد رہے کہ 30 دسمبر کو پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام لاہور میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات
کرنے والے جسٹس باقر نجفی کمیشن نے شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے، لہذا یہ افراد 7 جنوری سے پہلے مستعفی ہو جائیں۔تاہم استعفے نہ آنے پر پاکستان عوامی تحریک نے اپوزیشن جماعتوں سے ٹیلی فون پر رابطے کیے۔پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈا پور نے بتایا کہ تحریک انصاف کے جہانگیر ترین، پیپلز پارٹی کے رہنما میاں منظور وٹو اور (ق) لیگ کے چوہدری پرویز الہی اور عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید سے ٹیلی فون پر بات چیت کی گئی اور تمام جماعتوں نے آج اسٹیرنگ کمیٹی اجلاس میں شرکت کی تصدیق کی ہے۔خرم نواز گنڈا پور کا کہنا تھا کہ استعفے آتے نہیں لیے جاتے ہیں، بہت صبر کرلیا، بہت وقت دے دیا، اب فیصلوں کی گھڑی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے زاہد حامد کے استعفیٰ پر بھی تیار نہ تھی۔لاہور: ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری سانحہ ماڈل ٹاؤں میں انصاف کے حصول کے لئے عدالت جائیں۔نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حکومت پنجاب کے ترجمان کا کہنا تھا کہ عدالت ہی واحد فورم ہے جہاں سے ڈاکٹر طاہرالقادری کو انصاف ملے گا، دھرنوں نے نقصان کے علاوہ کچھ نہیں دیا، وہ پہلے بھی دھرنے دے چکے ہیں۔پنجاب حکومت کے ترجمان نے امید ظاہر کی کہ ڈاکٹر
طاہرالقادری دھرنا نہیں دیں گے، ان کی آل پارٹیز کانفرنس نے سیاسی اعلامیہ جاری کیا جس میں جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کا حوالہ دیا گیا تاہم اس رپورٹ میں کسی پر ذمہ داری عائد نہیں کی گئی۔ملک احمد خان نے مزید کہا کہ اگر اپوزیشن غیر آئینی اقدامات کرنا چاہتی ہے تو ان کی مرضی ہے تاہم عام انتخابات جولائی میں ہی ہوں گے۔