اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وفاقی وزیر برائے داخلہ چوہدری نثار علی خان کے بعد ایک اور مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما سابق سینیٹر ظفر علی شاہ نے لیگی قیادت کے خلاف علم بغاوت بلند کردیا ہے اور کہا ہے کہ نا اہلی کے بعد نواز شریف ان کے لیڈر نہیں رہے میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ نوازشریف کرپٹ نکلے گا ان کے چاپلوس مشیروں نے ان کو اس حال تک پہنچایا ہے میں اب اعلی عدلیہ کے ساتھ ہوں نوازشریف کے ساتھ نہیں۔
انتخابات ا ور سینیٹ کے انتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے سپریم کورٹ کے ذریعے کوئی فیصلہ سامنے آ سکتا ہے۔ خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ وہ ابھی تک مسلم لیگ ن کے رکن ہیں انھیں نکالا نہیں گیا مگر وہ اصولوں پر سودے بازی نہیں کرسکتے اور نوا زشریف کی موجودہ پالیسیوں سے وہ اتفاق نہیں کرتے کیونکہ وہ اعلی عدلیہ سے محاذ آرائی شروع کر چکے ہیں اور یہ کسی صورت قبول نہیں ہے جولائی میں جب پاناما کیس کا فیصلہ آیا تو مجھے امید نہیں تھی کہ شریف فیملی پر کرپشن ثابت ہو جائے گی مجھے اس پر حیرانگی ہوئی کہ ملک کا وزیراعظم ایسا بھی ہو سکتا ہے اس تمام تر صورتحال کے بعد میں نے اپنی قیادت کو سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ عدلیہ کا فیصلہ مان لیں مگر نوازشریف کسی بات کو سننے کے لیے تیار نہیں ہیں اس لیے میں نے خود کو الگ کرلیا یہ مجھے جو مرضی کمیٹی سے نکال دیں میں آج بھی ن لیگ کا رکن ہوں چوہدری نثار کا جو بھی موقف ہو وہ اصولی بات کرتے ہیں اور میں بھی سچ بات بلا دھڑک کہتا ہوں اسی وجہ سے موجود ہ لیگی قیادت سے نالاں ہوں ان کو پتہ نہیں ہے کہ یہ کیا کر رہے ہیں اس سے ان کا نقصان ہوگا اور آیندہ عام انتخابات میں انھیں اس کا نقصان بہت زیادہ ہوگا ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ملک بحر ان میں ہے اور انھیں سینیٹ الیکشن اور رواں سال انتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے اس کے لیے کوئی بھی راستہ اختیار کیا جا سکتا ہے انھیں مارشل لاء4 نظر نہیں آرہا مگر سپریم کورٹ سے کوئی رہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ابھی وہ کسی اور سیاسی جماعت میں نہیں جا رہے حالانکہ انھیں پیش کش ہوئی ہے اس وقت ملک میں قیادت کا فقدان ہے ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور شہباز شریف کے بیانیے میں بھی فرق ہے لیکن نوازشریف نے جو راستہ اختیار کیا ہوا ہے اس سے پارٹی کو اور خود نوازشریف کو نقصان ہوگا ۔