نیویارک/اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سیکیورٹی امداد کی معطلی کے بعد امریکہ کے ساتھ اتحاد کو ختم سمجھتا ہوں۔امریکی جریدے وال اسٹریٹ جنرل کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ 2001 میں امریکہ کی افغانستان میں مہم میں شامل ہو کر بہت بڑی غلطی کی ٗ امریکی مہم میں شامل ہونے سے پاکستان میں دہشتگردی نے جنم لیا۔خواجہ آصف نے کہا کہ امریکہ کے
ساتھ ہمارا کوئی اتحاد نہیں ہے کیونکہ اتحادی ایسا سلوک نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کی سیکیورٹی امداد کی معطلی کے بعد امریکہ سے اتحاد ختم سمجھتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہماری فورسز اور قوم نے متفقہ کوششوں سے ملک میں بڑی حد تک امن قائم کر دیا ہے، اور اگر ہم افغان مزاحمت کاروں کیخلاف جاتے ہیں کہ تو یہ جنگ دوبارہ ہماری سرزمین پر لڑی جائیگی جس سے امریکیوں کو فائدہ ہو گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان تنہا نہیں ہے اور ہمارے پاس دوسرے اتحادیوں کے آپشن موجود ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کو امداد دی جبکہ پاکستان نے ہمیں جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا۔پاکستان کی سول اور عسکری قیادت نے امریکی صدر کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے بیانات سے دونوں ممالک کے مشترکہ مقاصد کے حصول کی کوششیں متاثر ہوں گی۔دو روز قبل امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے پاکستان کی سیکیورٹی امداد کی معطلی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کی صورت میں امداد بحال ہو سکتی ہے۔دریں اثناء وزیر اعظم شاہد خان عباسی نے امریکہ کی جانب سے سکیورٹی تعاون کی مد میں پاکستان کی دو ارب ڈالر تک امداد روکنے کی رپورٹس پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکہ نے سول اور ملٹری امداد کے نام پر اب تک جو رقم دی وہ نہ ہونے کے برابر تھی ٗامریکی صدر کے
الزامات گمراہ کن ہیں ٗ دہشت گردی کے خلاف دنیا کی جنگ اپنے وسائل سے لڑ رہے ہیں ٗ اس پر عالمی برادری کو ہمیں سراہنا چاہیے۔برطانوی اخبار کو دئیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے ہزاروں جانوں کی قربانیاں دی ہیں ٗ پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت چکا ہے۔امریکہ کی جانب سے سیکیورٹی تعاون کی مد میں پاکستان کی دو ارب ڈالر تک کی امداد روکنے کے حوالے سے رپورٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس حوالے سے رپورٹس حیران کن ہیں کیونکہ پاکستان کو سول و ملٹری امداد کی مد میں مجموعی طور پر جو رقم ملی وہ تو اس رقم کا بہت ہی معمولی حصہ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ نے سول اور ملٹری امداد کے نام پر اب تک جو رقم دی وہ نہ ہونے کے برابر تھی، پچھلے پانچ برسوں میں سالانہ تقریباً ایک کروڑ ڈالر کی امریکی امداد ملی جو بہت ہی کم اور غیر اہم رقم ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے اخبارات میں پڑھا کہ 250 ملین یا 500 یا 900 ملین ڈالر کی رقم کاٹی گئی ٗ کم سے کم ہمیں تو اس امداد کے بارے میں کچھ علم نہیں۔وزیراعظم نے امریکی صدر کی جانب سے پاکستان پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ڈبل گیم کھیلنے کے الزام کو مسترد کیا اور دہشت گردوں کو پناہ دینے کے الزام کو گمراہ کن قرار دیا۔انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے اور اس نے ہمیشہ بین الاقوامی کنونشنز کی پابندی کی ہے اور آج ہم دہشت گردی کے خلاف سب سے بڑی جنگ لڑ رہے ہیں۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف دنیا کی جنگ اپنے وسائل سے لڑ رہے ہیں اور اس پر عالمی برادری کو ہمیں سراہنا چاہیے۔وزیر اعظم نے کہاکہ اس جنگ میں پاکستانی معیشت کو 120 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، ہم دہشت گردوں سے لڑرہے ہیں، اس پر کوئی یہ کہتا ہے کہ ہم دہشت گردوں کو پال رہے ہیں تو وہ مبالغے سے کام لے رہا ہے، ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ دنیا اس بات کا ادراک کرے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے آگے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ہر سطح پر امریکہ کو ساتھ رکھا، انہیں واضح کیا پاکستان اب تک کیا کرچکا ہے اور اس حوالے سے دیگر ممالک کو بھی آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ باقی دنیا افغانستان میں دہشت گردوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہوئی ہے جو آج سرحد پار سے پاکستان پر حملے کرتے ہیں ٗ
پاکستان اپنی سرزمین میں دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت چکا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ فاٹا کا فیصلہ باہمی مشاورت سے ہونا چاہیے ٗفاٹا کا کام بھی مسلم لیگ (ن) نے کیا ٗیہ ایک دن کا فیصلہ نہیں، یہاں برا بھلا کہنا روز مرہ کا معمول ہے ٗمشرف اور پیپلزپارٹی کے دور میں کیوں کام نہیں ہوئے، ہم نے فاٹا پر کمیٹی بنائی، انشاء اللہ یہ کام بھی ہو جائیگا، خواہش ہے کہ فاٹا کا معاملہ باہمی اتفاق سے حل ہو، تفریق کا سبب نہ بنے۔ ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر وہی جواب دیں گے جو اس فورم پر اکٹھے ہوئے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن میں کوئی دھڑا نہیں، ایک ہی دھڑا ہے جو ن لیگ ہے، جو الیکشن جیتے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت ہمیشہ اپنے شہداء کو یاد رکھتی ہے اور رکھے گی، حکومت شہداء کے لواحقین کا بھی خیال رکھتی ہے، حکومت شہداء کے لواحقین کے لئے جو کرتی ہے وہ اس پر لازم ہے، ضرب عضب سے آج تک جتنے آپریشن ہوئے ثمرات سب کے سامنے ہیں۔انہوں نے کہا کہ منتخب وزیراعظم کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا جس کی کوئی قانونی مثال نہیں،اسحق ڈار نے چار سال محنت کی، انہیں کٹہرے میں کھڑا کر دیا گیا،، آخر ان سب چیزوں کے اثرات تو ہوں گے، اگر 28 جولائی والا فیصلہ نہ ہوتا تو ہم بہت آگے ہوتے۔ سی پیک کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سی پیک مسلم لیگ (ن) نے شروع کیا، سی پیک میں پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے، سی پیک سڑک کا نام نہیں 200 ممالک کے مابین معاہدہ ہے، اقتصادی راہداری منصوبے کے دور رس نتائج ہیں، سی پیک کے اثرات پاکستان پہنچ رہے ہیں، سی پیک سے وہ ممالک خائف ہیں جو پاکستان کی بہتری نہیں چاہتے، سی پیک منصوبہ ملک و معیشت کے لئے سنگ میل ہے۔