اتوار‬‮ ، 15 دسمبر‬‮ 2024 

پاکستان کے خلاف معاندانہ اورشرمناک رویہ کے باعث پاکستانی اب امریکا کے ساتھ کیا کرینگے؟امریکی محکمہ خارجہ کی سابق اعلی عہدیدار لورل ای میلر اوررچرڈ اولسن نے بڑا دعویٰ کردیا

datetime 6  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) دفاع اور خارجہ پالیسی کے ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ پاکستان کے انفراسٹرکچر میں چین کی 62 ارب ڈالرز کی سرمایا کاری کی وجہ سے امریکی امداد روکنے سے پاکستان پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا بلکہ اس کے دہشتگردی کے خلاف جنگ پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔یہ اثرات جلد اور مستقبل قریب میں ظاہر ہوں گے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں دونوں اتحادی ممالک کے مابین تعلقات انحطاط پذیری کا عمل تیز ہوجائے گا۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں پاکستانی سکالر معید یوسف کے حوالہ سے بتایا کہ امریکی اقدام کے رد عمل میں پاکستان کی طرف سیاب امریکی خواہش پر مزید کارروائیاں نہ کرنے کا امکان پیدا ہوسکتا ہے اور یہ صورتحال امریکا کیلئے بہت بڑا مسئلہ بن سکتی ہے ۔ پاکستان نے ہمیشہ امریکا کے اس الزام کی تردید کی ہے کہ وہ کچھ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا جبکہ پاکستان کا واضح موقف ہے کہ اس نے تمام دہشتگرد گروپوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائیاں کی ہیں جبکہ امریکا پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرنے میں ناکام رہا ہے اور امریکا نے دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں تعاون کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت کے نقصان کا بھی کبھی احساس نہیں کیا۔اس ضمن میں واشنگٹن پوسٹ نے پاکستانی سفیر اعزاز احمد چوہدری کے حالیہ انٹرویو کا حوالہ بھی دیا ہے ۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں یہ بھی قرار دیا گیا ہے کہ حالیہ چند برسوں سے امریکا کی طرف سے پاکستان کو دی جانے والی امداد میں کمی آئی ہے اور پاکستان کو کروڑوں ڈالرز کی امداد نہیں مل سکی ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب پاکستان کے انفراسٹرکچر میں چین کی 62 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی وجہ سے امریکا کی پاکستان پر سختی سے پاکستان زیادہ متاثر نہیں ہوگا۔رپورٹ میں ماہرین کے حوالہ سے متنبہ کیا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے پاکستان کی امداد روکنے کے علاوہ مزید اقدامات کی صورت میں

پاکستان افغانستان میں امریکیوں کیلئے رسد کی نقل و حمل کے تمام روٹس بند کرسکتا ہے ۔ رینڈ کورپ اورامریکی محکمہ خارجہ کی سابق اعلی عہدیدار لورل ای میلر نے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف معاندانہ اورشرمناک رویہ کے باعث پاکستانی اب امریکا سے زیادہ تعاون نہیں کریں گے او ان کا جھکاؤ امریکا کی بجائے اب کسی اور کی طرف ہوگا ، دریں اثنا نیویارک ٹائمز اوباما انتظامیہ کے افغانستان اور پاکستان کیلئے سابق خصوصی نمائندہ رچرڈ جی اولسن کے حوالہ سے بتایا کہ افغانستان میں برسرپیکار امریکی فوج زیادہ تر پاکستان پر ہی انحصار کرتی ہے اور افغانستان میں صورتحال ہمارے لیے پہلے ہی کافی مشکل رہی ہے اور اب اگر آپ اس کو مزید مشکل بنانا چاہتے ہیں تو پھر پاکستانیوں کو بے شک ڈانٹ ڈپٹ کریں تاہم ایک بات طے ہے کہ پاکستان ہی اس جنگ کے خاتمہ میں موثر اور فیصلہ کن کردار ادا کر سکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



فری کوچنگ سنٹر


وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…