واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں متنازعہ کتاب کے منصف نے اپنی کتاب کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کے ہر لفظ پر قائم ہیں اور یہ کہ صدر کے عملے کے ارکان انھیں ایک بچے کے طور پر دیکھتے ہیں۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں کتاب ‘فائر اینڈ فیوری، ان سائیڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس’ کے مصنف مائیکل ولف نے اپنی کتاب کو صدر ٹرمپ کی طرف سے جھوٹ کا پلندا قرار دیے جانے کے جواب میں کہا ہے یہ دو سو انٹرویوز پر لکھی گئی ہے۔
اس کتاب کے جو اقتباسات دنیا بھر کے اخبارات اور جرائد میں گردش کر رہے ہیں ان میں ایک جگہ صدر ٹرمپ سعودی عرب کے شہزادہ محمد بن سلمان کے بارے میں کہتے ہیں کہ ‘یہ ہمارا بندہ ہے۔’صدر ٹرمپ نے اس کتاب پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ انھوں نے کبھی مائیکل ولف سے بات نہیں کی ہے۔اس کتاب کا ایمزان کی سب سے زیادہ بکنے والی کتابوں کی فہرست میں نمبر اڑتالیس ہزار سے بھی نیچا تھا لیکن ایک رات کے اندر یہ اول نمبر پر آ گئی اور جمعہ کو اس کتاب کو مقررہ وقت سے پہلے جاری کر دیا گیا ہے۔کتاب میں اس کے علاوہ کیا ہے؟۔ مائیکل ولف نے اس کتاب میں کئی دعوے کیے ہیں۔ ٹرمپ کی ٹیم صدارتی کامیابی پر حیران اور پریشان ہو گئی تھی۔ ان کی بیوی ملینہ انتخابی نتائج کی رات رو رہی تھی اور وہ خوش نہیں تھیں۔ صدر ٹرمپ کو اس بات پر غصہ تھا کہ صف اول کے ستاروں نے ان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ان کی صاحبزادی ایونکا اور ان کے شوہر جارڈ کشنر کی یہ خواہش ہے کہ وہ امریکہ کی پہلی خاتون صدر ہونے کا اعزاز حاصل کریں۔ صدر ٹرمپ کے وکلا کی طرف سے اس کتاب کی اشاعت کو رکوانے کی کوشش بھی کی گئی لیکن اس میں انھیں کامیابی نہیں ہو سکی۔صدرکی طرف سے کتاب پر لفظی حملوں کا جواب دیتے ہوئے مصنف ولف نے کہا کہ صدر پر کسی کو اعتبار نہیں رہا ہے اور اس کے اردگرد موجود سو فیصد لوگ انھیں صدر
کے عہدے کے قابل نہیں سمجھتے۔انھوں نے کہا کہ صدر کے قریبی لوگ ان کے رویے اور حرکات کو بچگانہ کہتے ہیں کیونکہ ‘وہ ہمیشہ اپنی تعریف سننا چاہتے ہیں۔ سب کچھ بس اپنے لیے۔۔ یہ شخص نہ کچھ پڑھتا ہے، نہ سنتا ہے۔ اور اس کا ایک چھلاوے کی طرح کا رویہ ہے۔’اس کتاب میں صدر کے سابق مشیر سیٹو بینن ٹرمپ ٹاور نیویارک میں روسی وکلا اور ٹرمپ کی انتخابی مہم کے عملے جس میں ان کے صاحبزادے ڈونلڈ جونیئر بھی شامل تھے کے درمیان ایک ملاقات کو باغیانہ قرار دیتے ہیں۔
اس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ صدراتی انتخابات جیت کر ٹرمپ حیران اور پریشان ہو گئے تھے۔مائیکل ولگ نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی طرف سے ان کی کتاب کی اشاعت کو رکوانا کا عمل بالکل غیر معمولی تھا اور ایسا کرنے کا تو کسی چھوٹی سی کمپنی کا سربراہ بھی نہیں سوچے گا۔صدر کی طرف سے اس بات پر کہ انھوں نے کبھی ولف سے ملاقات نہیں کی ہے اور انھیں کبھی وائٹ ہاؤس کے اندر گھسنے نہیں دیا گیا مائیکل ولف نے کہا کہ اگر انھیں وہاں گھسنے نہیں دیا گیا تو وہ وہاں کیسے پہنچے اور ان کی صدر سے گفتگو بھی ہوتی رہی جو کہ خفیہ بھی نہیں تھی اور اسے راز میں رکھنے کا بھی نہیں کہا گیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ انھوں نے صدر کے حلف اٹھانے اور اس سے پہلے کل ملا کر تین گھنٹے گزارے۔صدر کی طرف سے کتاب پر پابندی سے کتاب کی فروخت میں اضافے کے بارے میں ایک سوال پر مائیکل ولف نے مسکرا کر کہا کہ وہ چاکلیٹ کا ڈبے کس کو بھیجیں۔بی بی سی کے شمالی امریکہ کے امور کیمدیر جان سوپل کا کہنا ہے کہ اس کتاب میں کیے گئے دعوؤں میں سے اگر پچاس فیصد بھی درست ہیں تو یہ ایک خوفزدہ صدر اور انتشار کا شکار وائٹ ہاؤس کی تصویر پیش کرتے ہیں۔اس کتاب میں سب سے سنگین الزام جونیئر ٹرمپ اور روسی اہلکاروں کے درمیان ملاقات کو قرار دیا جا رہا ہے اور جس کے بارے میں کانگریس کے کہنے پر تحقیقات بھی جاری ہیں۔