اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا ازخود نوٹس کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے 4 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جسٹس مشیرعالم نے تحریر کیا حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مقدمہ میں فریق بننے کی دو درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں، عدالت نے پیمرا کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پیمرا شعبہ قانون کی سربراہ اور ڈی جی کی معاونت مایوس کن قرار دی جبکہ عدالت نے پیمرا کو رپورٹ واپس
لینے کی اجازت دیتے نئی رپورٹ طلب کر لی ہے تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نہ ہونے سے پیمرا اتھارٹی غیر فعال نہیں ہوتی، حکمنامہ کے مطابق اٹارنی جنرل بھی آئی ایس آئی کی نمائندگی سے مطمئن نہیں تھے، نمائندگی کیلئے وزارت دفاع کا گریڈ اٹھارہ کا افسر بھیجا گیا حکم نامے میں آئی ایس آئی سے پندرہ دن میں مفصل رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا گیا ہے کہ بتایا جائے کیا آئی ایس آئی شدت پسند افراد اور تنظیموں کی مانیٹرنگ کرتی ہے، حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ شدت پسند سوشل میڈیا کا کھلے عام استعمال کر رہے ہیں، دھرنا قیادت کون تھی اور کیا کرتی ہے تفصیلی طور پر بتایا جائے، آگاہ کیا جائے کہ سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کیلئے کیا اقدامات کیے گئے، سوشل میڈیا پر شدت پسندی نہ روکی گئی تو معاملہ قابو سے باہر ہو سکتا ہے، سوشل میڈیا پر قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف کی کارروائی سے آگاہ کیا جائے، سوشل میڈیا پر شدت پسندی نہ روکی گئی تو معاملہ قابو سے باہر ہو سکتا ہے، تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ دھرنے کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں، ھرنے کے سربراہان نے قانون ہاتھ میں لیکر جڑواں شہروں کو مفلوج کیا کیا آئی ایس آئی دھرنے کے سربراہان کی نگرانی کر رہی ہے۔ کیا دھرنے کے سربراہان کے پس منظر کا پتہ چلایا گیا ہے عدالت کیا سیکورٹی ایجنسی ریاست کے لیے خطرہ انتہاپسند جماعتوں کی مانیٹرنگ کر رہی ہے، کیا ایجنسی سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد کی نگرانی کر رہی ہے۔