اسلام آباد(این این آئی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں کے معاملے پر پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں دفاعی اداروں کے حکام سے بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ جمعرات کو اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت بند کمرہ اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز شریک ہوئے جن میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، نوید قمر، غلام احمد بلور ، بیرسٹر ظفر اللہ، سینیٹر مشاہد اللہ
اور شاہ محمود قریشی سمیت دیگر موجود تھے جبکہ سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری خارجہ نے بھی شرکت کی۔اجلاس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان اور پاکستان کے جوابی بیانیے پر تفصیلی غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ خواجہ آصف اور مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ نے موجودہ صورتحال پر ارکان کو بریفنگ دی، اس دوران ارکان کو قومی سلامتی کمیٹی کے منگل کو ہونے والے اجلاس کے فیصلوں پر اعتماد میں بھی لیا گیا ہے۔اجلاس کے آغاز پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ قومی سلامتی ملکی بقا کا مسئلہ ہے، اس معاملے پر ہم سب کو یک جان و یک زبان ہونے کی ضرورت ہے ۔اجلاس کے دوران وزیر دفاع خرم دستگیر نے بتایا کہ ہمیں ساری صورتحال کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے اور ٹھنڈے دل کے ساتھ غور کر رہے ہیں ٗ پاکستان نے 16 برسوں میں امریکا کو کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں 23 ارب ڈالر کی بلنگ کی جس میں سے 14 ارب ڈالر ملے ہیں اور 9 ارب ڈالر سے زائد رقم امریکا پر اب بھی واجب الادا ہے، امریکی وزیر خارجہ ٹلرسن اور وزیر دفاع میٹس نے اپنے دورے کے دوران سفارتی آداب کے مطابق گفتگو کی، ان کی بات میں دھمکی یا توہین کا عنصر نہیں تھا تاہم ٹرمپ دھمکی آمیز رویے میں بات کررہا ہے ٗپاکستان کے بارے میں کسی قسم کا خوف نہیں ہے ٗ خدشہ ہے کہ امریکا کوئی غیر معمولی حرکت نہ کر دے لیکن ہم امریکا کی متوقع شرارت کا سامنا کرنے کے لئے
مکمل تیار ہیں۔ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکی انتظامیہ نے پاکستان سے متعلق حقائق کو نظرانداز کیا، افغانستان میں اپنی ناکامی کا ملبہ امریکا ہم پر نا ڈالے، ہماری افواج ،سیکیورٹی فورسز اور عوامی قربانیوں کی لامتناہی داستان ہے۔انہوں نے کہا کہ چار سال سے دہائیوں کا ملبہ صاف کررہے ہیں، ہم اپنے وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ہر معاملے میں ملکی مفاد،
وقار اور سلامتی کے مطابق فیصلہ کریں گے، ہم معاملات افہام و تفہیم سے حل کرنے کے خواہاں ہیں، تحمل اور صبر کو کوئی ہماری کمزوری نہ سمجھاجائے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر کے بیان پر سیاسی اور عسکری قیادت ایک پیج پر ہے ٗ افغانستان کی جنگ پاکستان میں کسی صورت نہیں لڑ سکتے۔خواجہ آصف نے کہا کہ 33 ارب ڈالر امداد کا امریکی دعویٰ بے بنیاد ہے ٗ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارتی زبان
بول رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق دوران اجلاس خورشید شاہ نے ایک اور اجلاس بلاکر عسکری قیادت سے بریفنگ لینے، خزانہ کے وزیر اور سیکریٹری سے معاشی صورتحال پر بھی بریفنگ لینے کی تجویز دی۔ذرائع نے بتایا کہ حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ اجلاس بلانے کی تجویز مسترد کردی اور ٹرمپ کی دھمکیوں پر پاکستانی کے جوابی لائحہ عمل پر فوکس کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس
میں پارلیمنٹ کی سلامتی کمیٹی کا ایک اور اجلاس آئندہ ہفتے بلانے پر اتفاق کیا گیا جس میں عسکری قیادت اور وزارت خزانہ سے تفصیلی بریفنگ لی جائے گی۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ اجلاس میں بات ہوئی کہ اس طرح کے بیانات کیوں آرہے ہیں اسے دیکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر ہمیں بہت متوازن جواب دینا چاہیے ٗپاکستان کی سالمیت کو دیکھنا ہے
اور وقار بھی مجروح نہیں ہونے دینا۔اسپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ کمیٹی کا ایک اور اجلاس بلانے پر اتفاق کیا گیا ہے ٗجو ممکن ہے 11 یا 12 جنوری کو ہو، آئندہ ہفتے اجلاس میں دفاعی اداروں کے حکام کو بھی بلایا جائے گا۔خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے الزام عائد کیا تھا کہ امریکا نے گزشتہ 15 برسوں میں اسلام آباد کو احمقوں کی طرح 33 ارب ڈالر کی امداد دی جس کے بدلے میں ہمیں
جھوٹ اور دھوکہ ملا۔امریکی صدر کے بیان اور پاکستان پر الزام پر گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں واضح کیا گیا تھا کہ سول اور فوجی قیادت ایک پیج پر ہے، امریکا کے امداد بند کرنے سے فرق نہیں پڑتا اور پاکستان کے پاس بھی کئی آپشنز موجود ہیں۔وزیر دفاع خرم دستگیر نے بھی برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان عسکری تعاون تقریباً ختم ہوچکا ہے اور امداد روک کر پاکستان پر اپنی مرضی مسلط کرنا ممکن نہیں رہا۔