منگل‬‮ ، 05 اگست‬‮ 2025 

شریف فیملی کی اہم شخصیت کوچار ساتھیوں سمیت گرفتارکرلیاگیا،انتہائی افسوسناک وجہ سامنے آگئی

datetime 2  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور((نیوزڈیسک) شریف فیملی کی اہم شخصیت کوچار ساتھیوں سمیت گرفتارکرلیاگیا،انتہائی افسوسناک وجہ سامنے آگئی،تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقہ ڈیفنس میں نیو ائیر نائٹ پر کار کی ٹکر سے ناکے پر کھڑا ایک پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ دوسرا شدید زخمی ہو گیا تھا جس کے بعد پولیس نے گاڑی کے ڈرائیور سعید پر مقدمہ درج کر کے اسے حراست میں لے لیاتھاپولیس تفتیش میں معلوم ہواکہ پولیس اہلکاروں کو ٹکر مارنے والی گاڑی میاں نواز شریف کے فرسٹ کزن میاں محمد بشیر کے پوتے مصطفی کی ہے

جس کے بعد پولیس نے بالاخرمصطفی کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مصطفی کے فون ریکارڈ کے ذریعے اس کے مزیدچار دوستوں کو بھی حراست میں لیا گیاہے ۔اس سلسلے میں مجموعی گرفتاریوں کی تعداد8بتائی جارہی ہے ، پولیس کا کہنا ہے کہ کار مصطفی احمد ولد منیر احمد کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔واضح رہے کہ ڈیفنس اے کے علاقہ میں پیر اور منگل کی درمیانی شب نیو ائرنائٹ کے موقع پر کار کی ٹکر سے ناکے پر کھڑے پولیس اہلکار کی ہلاکت پر پولیس نے ڈرائیور کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔ پولیس نے ڈیفنس گھوڑا چوک کے قریب ناکہ لگا رکھا تھا۔ ناکے پر موجود پولیس اہلکاروں مستنصر اور قاسم نے زگ زیگ کرتی تیزرفتار کار نمبر ایل اے اے/2937 کو رکنے کا اشارہ کیا تو گاڑی تیزرفتاری کے باعث بے قابو ہوتی ہوئی بیرئیر سے ٹکراتے ہوئے دونوں اہلکاروں پر چڑھ گئی جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار مستنصر موقع پر جاں بحق جبکہ قاسم شدید زخمی ہوگیا۔ قاسم کو تشویشناک حالت میں جنرل ہسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ پولیس نے گاڑی میں موجود تین افراد کو حراست میں لے لیا۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے ایک اعلیٰ سیاسی شخصیت کا فون آنے کے بعد دو افراد کو چھوڑ دیا جبکہ ڈرائیور سعید کو حراست میں لے کر مقدمہ درج کرلیا ہے۔ دریں اثنا واقعہ میں جاں بحق ہونیوالے 42سالہ پولیس اہلکار مستنصر کو آبائی گا?ں سوہدرہ میں نماز جنازہ کے بعد سپردخاک کردیا گیا۔

پانچ کمسن بچوں کا باپ مستنصر ملک 22سال سے پولیس میں اپنے فرائض سر انجام دے رہا تھا۔مرحوم پولیس اہلکار کی میت جب گا?ں پہنچی تو ہر آنکھ اشکبار تھی۔ اس موقع پر مستنصر ملک کے ضعیف والد نے کہاکہ میرے بیٹے کو اللہ نے شہادت کے رتبہ پر فائز کیا اورکوئٹہ حادثہ کے ذمہ دار بااثر شخص کو اگر قرار واقعی سزا مل جاتی توشائد یہ حادثہ رونما نہ ہوتا۔ اس موقع پر اہل علاقہ نے احتجاج کرتے ہوئے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔نماز جنازہ میں پولیس اہلکاروں کے علاوہ سیاسی و سماجی سینکڑوں شخصیات نے شرکت کی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مورج میں چھ دن


ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…