اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) یورپ میں ہونے والی تین ارب ریال کی منی لانڈرنگ اور سرمایہ کاری شریف خاندان کی ہے، تفصیلات کے مطابق ایک موقر قومی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سعودی شہزادے مشال بن عبداللہ نیانکشاف کیا تھا کہ یورپ میں ہونے والی تین ارب ریال کی منی لانڈرنگ اور سرمایہ کار ی میری نہیں بلکہ شریف خاندان کی تھی۔ اخبار کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سعودی شہزداے مشال بن عبداللہ کے اس انکشاف اور
ثبوتوں کو دیکھنے کے بعد سعودی عرب نے پاکستان میں اپنے سفیر کو پیغام بھیجا کہ وہ شہباز شریف سے مل کر اس حوالے سے بات چیت کریں، اس سارے معاملے پر سعودی عرب کے سفیر نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف سے لاہور میں ملاقات کی اور اسی وجہ سے میاں شہبازشریف کو اچانک سعودی عرب جانا پڑ گیا، انہیں لانے کے لیے اسی شہزادے کے کہنے پر پرائیویٹ جہاز بھی بھیجا گیا جس کے ذریعے شہباز شریف سعودی عرب گئے، اس سارے معاملے پر ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ یہ رقم شریف خاندان سعودی کو دے سکتاہے مگر وہ سعودی حکومت سے گارنٹی چاہتے ہیں کہ ان کا نام کسی تفتیش میں نہیں آئے گا۔دریں اثناء گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے رہنما ظفر علی شاہ نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں کہا کہ کوئی این آر او نہیں ہو رہا ہے بلکہ شریف خاندان دلدل میں پھنستا جا رہا ہے،آپ کو علم ہے بلکہ پوری دنیا کو علم ہے کہ سعودی عرب میں پچھلے دنوں تبدیلیاں ہوئیں اور وہاں سے کرپشن کے سلسلے میں شہزادوں کی ایک بہت بڑی کھیپ پکڑی گئی۔ شہزادوں سے کرپشن کی تفتیش کے دوران کچھ باتیں سامنے آئی ہیں۔ وہاں کے شہزادوں نے اپنے دفاع میں کہا ہے کہ ہمارا کاروباری شراکت پاکستان کے ایک سرمایہ دار خاندان کے ساتھ ہے، ظفر علی شاہ نے کہا کہ اسی تفتیش کے سلسلے میں سعودی عرب کی ایجنسیاں طیارہ لے کر آئیں اور اپنے ساتھ شہباز شریف کو لے گئیں
کیونکہ شہباز شریف سے اس بات کی چھان بین ہونی ہے، جہاں تک این آر او کی بات ہے تو میری اطلاع کے مطابق این آر او نہیں بن رہا ہے۔ میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ کوئی این آر او نہیں بن رہا لیکن میری رائے غلط بھی ہو سکتی ہے۔160مسلم لیگ (ن) کے رہنما ظفر علی شاہ نے کہا کہ اگر خبر کی بات ہے تو میں اس معاملے میں بڑا کلئیر ہوں کہ این آر او والی بات سرے سے ہی نہیں ہے، بلکہ اُلٹا شریف خاندان کے لوگ دلدل میں پھنستے جا رہے ہیں