اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی و تجزیہ کار چوہدری غلام حسین نے کہا ہے کہ نیشنل سکیورٹی کے مشیر جنرل (ر) ناصر جنجوعہ کی نواز شریف سے میٹنگ میں فوج کی طرف سے کوئی پیغام نہیں دیا گیا، تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی چوہدری غلام حسین سے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں میزبان نے سوال کیا کہ میٹنگز ہو رہی ہیں ایک سعودی عرب میں ہو رہی ہے اور ایک میٹنگ یہاں ہوئی ہے،
کیا این آر او کی کوششیں ہو رہی ہیں یا ایک اور این آر او ہونے جا رہا ہے، جس کے جواب میں سینئر صحافی و تجزیہ کار چوہدری غلام حسین نے کہا کہ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ کور کمانڈر کوئٹہ رہے ہیں، آرمی چیف جنرل(ر) راحیل شریف کے وقت بھی وزیراعظم نواز شریف ہی تھے، نواز شریف نے اپنی مرضی سے انہیں نیشنل سکیورٹی کا ایڈوائزر رکھا تھا، فوج نے انہیں متعارف نہیں کرایا، اس موقع پر سینئر صحافی نے کہا کہ ناصر جنجوعہ فوج کا کوئی میسج لے کر نہیں آئے تھے، اس ملاقات میں نواز شریف کے علاوہ وہاں ان کی صاحبزادیمریم نواز، عرفان صدیقی اور مریم نواز کے ایک نئے قریبی عزیز بھی موجود تھے، اس میٹنگ میں تحریک عدل کے متعلق بات ہوئی ہے، اس کے علاوہ چوہدری غلام حسین نے کہا کہ میاں شہباز شریف جو سعودی عرب گئے ہیں اگر وہ اپنے دورہ میں کامیاب ہو جاتے ہیں، ان کی کامیابی یہ ہے کہ ان کی کسی طریقے سے معافی تلافی ہو جائے، مقدموں سے جان چھوٹ جائے اور جو ن لیگ نے انہیں وزیراعظم کا امیدوار مقرر کیا ہے وہ سچ مچ میں وزیراعظم بن جائیں، شہباز شریف کو تین دفعہ وزیراعظم بنانے کا کہا گیا لیکن انہیں نہیں بنایا گیا، پروگرام کے میزبان نے سوال کیا کہ ان ملاقاتوں میں امریکہ کا کوئی کردار ہے، جس کے جواب میں چوہدری غلام حسین نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے داماد سے محمد بن سلمان کو سفارش کروائی گئی ہے کہ ان لوگوں کی بات سنیں،
سعودی سفیر نے بھی اس لیے کہا ہے کہ ان کو بلا کر ان سے مل لیں کیونکہ شہباز شریف کو نواز شریف نے ہی وزیراعظم نامزد کیا ہے، اگرچہ اس میں کوئی سنجیدگی نہیں اور نہ ہی نوازشریف ان سے مخلص ہیں، سعودی عرب والے یہ کہتے ہیں کہ جن جن لوگوں نے شہزادوں سے مل کر کرپشن کی ہے ان لوگوں کو انہوں نے پکڑ لیا ہے اور اس کرپشن میں مزید کئی اہم خاندان شامل ہیں، ان خاندانوں میں شریف خاندان اور حریریری خاندان کے علاوہ بھی اور بھی بہت سے ہیں جن لوگوں نے ان شہزادوں سے مل کر لوٹ مار کی ہے،
سعودی عرب والوں نے ایسے لوگوں کی 10 جنوری 2018 تک لسٹ جاری کرنی ہے جنہوں نے ان سے مل کر لوٹ مار کی ہے اور اس میں وہ بتائیں گے کہ انہوں نے اتنے بلین ڈالر کی سعودی عرب میں ڈاکہ زنی کی ہے، سینئر صحافی نے کہا کہ اب یہ کہتے ہیں کہ اگر ہم وزیراعظم بن گئے تو راؤ رسم قائم رکھتے ہیں، باقی حقائق جو ہیں وہ تو وہی ہیں، ٹرمپ کی طرف سے اثر و رسوخ استعمال کیا اور سعودی عرب نے بھی سوچا کہ تین مہینہ سے ملنے کی کوشش کر رہے ہیں تو ملاقات کرنے میں کیا ہرج ہے، نوازشریف اور مریم نواز شہباز شریف کے اچانک سعودی عرب جانے پر ان سے بہت نالاں ہیں، سینئر صحافی نے کہا کہ کیونکہ وہ تو یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے پارٹی میں تو ان کا پتہ کاٹ دیا تھا، نواز شریف لوگوں نے اس میٹنگ میں اس پر غور و خوض کیا کہ اس کے نتائج کیا ہوں اور ہمارا کیا بنے گا، اہم بات یہ ہے کہ اس میٹنگ میں فوج کا کوئی پیغام نہیں دیا گیا۔