اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سرکاری ملازمین کو ایک آس ہوتی ہے کہ جب میں ریٹائرڈ ہوں گا تو مجھے اتنی رقم ملے گی اور اس سے میں گھر تعمیر کروں گا یا پھر بچی کی شادی کروں، طرح طرح کے منصوبے بنا کر رکھتا ہے اور ریٹائرمنٹ کے بعد ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرتا ہے مگر اب سرکاری ملازمین کو پنشن نہیں ملے گی، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات کا ایک نیا پیکج متعارف کروائے جانے کا امکان ہے،
تفصیلات کے مطابق آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کے لیے تنخواہوں اور مراعات کا ایک نیا پیکج متعارف کروائے جانے کا امکان ہے اس پیکج کے تحت ملازمین کو مارکیٹ ریٹ کے مطابق تنخواہیں اور مراعات ملیں گی لیکن ریٹائرڈ ہو جانے پر پنشن نہیں دی جائے گی۔ پاکستان میں پنشن کے بڑھتے ہوئے بوجھ کو کم کرنے کے لیے یہ پیکج لائے جانے کا امکان ہے، واضح رہے کہ موجودہ حکومت کا یہ آخری بجٹ ہے جس میں عوام کو روزگار کی فراہمی، بنیادی مسائل کا حل اہم ترجیحات میں شامل ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے حالیہ مذاکرات میں حکومت کو سویلین اداروں کے ملازمین کی بڑھتی ہوئی پنشن کو مستقبل میں قابل برداشت حد کے اندر رکھنے کے لیے سرکاری ملازمت کا نیا ڈھانچہ متعارف کروانے کی سفارش کی ہے اس کے تحت ملازمین کو نجی شعبے کی طرز پر تنخواہ اور مراعات یکمشت ادا کرنے اور انہیں نوکری کے اختتام پر پنشن نہ دینے کی سفارش کی گئی ہے، نئے پیکج کے تحت سرکاری ملازمین ماہانہ اضافی آمدن سے بچت کرکے اپنی آخری عمر کے لیے کوئی مالی اثاثہ بنا سکیں گے جس کے لیے انہیں مختلف پرائیویٹ پنشن سکیم اور دیگر سکیمیں آپشن کے طور پر دی جائیں گی اس کے علاوہ چاروں صوبوں میں پس ماندہ ترین علاقوں میں وزیراعظم کے خصوصی ترقیاتی پروگرام کے تحت بجلی، پانی، تعلیم، صحت، گیس اور سیوریج کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 100 ارب روپے سے زائد مالیت کے پیکیج کی تیاری بھی آئندہ بجٹ کی ترجیحات میں شامل ہے۔