اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے نواز شریف کے دوبارہ پارٹی صدر بننے کے خلاف دائر درخواستوں پر تین رکنی بنچ تشکیل دیتے ہوئے سماعت کے لیے یکم جنوری کی تاریخ مقرر کردی۔نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے باوجود انتخابی اصلاحات بل کے ذریعے سابق وزیراعظم نواز شریف کے دوبارہ پارٹی سربراہ بننے کے خلاف 13 درخواستیں دائر کی گئی ہیں جس پر سپریم کورٹ نے
تین رکنی بینچ تشکیل دے دیا جو یکم جنوری کو ان درخواستوں کی سماعت کرے گا۔ یہ بینچ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سماعت کریگا جس میں جسٹس اعجاز الاحسن بھی شامل ہیں جو کہ پاناما کیس کے بینچ میں بھی شامل تھے اور احتساب عدالت کے مقدمہ میں بھی نگراں جج مقرر ہیں۔خیال رہے کہ نااہل شخص کو پارٹی صدارت کیلئے اہل قرار دئیے جانے کے خلاف الگ الگ 13 درخواستیں دائر کی گئی ہیں جس میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت 13 درخواست گزار شامل ہیں۔درِخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ پارلیمنٹ کی جانب سے قانونی طریقہ سے ہٹ کر انتخابی اصلاحات بل 2017ء منظور کیا گیا لہذا عدالت اس بل کے ذریعے نااہل شخص کو پارٹی صدر بننے کیلئے اہل قرار دینے کا عمل کالعدم قرار دے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما لیکس کے مقدمے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو کسی بھی عوامی عہدے کیلئے نااہل قرار دیا گیا تھا تاہم پارلیمنٹ میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی اکثریت ہے جنہوں نے انتخابی اصلاحات میں ترمیم کا بل پیش کرتے ہوئے کسی بھی نااہل شخص کو پارٹی صدارت کیلئے اہل قرار دینے کا بل منظور کرلیا بعد ازاں نواز شریف کو دوبارہ مسلم لیگ ن کا سربراہ منتخب کرلیا گیا۔ سپریم کورٹ نے نواز شریف کے دوبارہ پارٹی صدر بننے کے خلاف دائر درخواستوں پر تین رکنی بنچ تشکیل دیتے ہوئے سماعت کے لیے یکم جنوری کی تاریخ مقرر کردی۔