لاہور(آن لائن) سپریم کورٹ نے نجی میڈیکل کالجز میں فیسوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران شریف خاندان کے ملکیتی کالج کے بینک اکاؤنٹس سمیت دیگر تفصیلات طلب کرلیں۔عدالت نے شریف خاندان کے ملکیتی میڈیکل کالج کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ میڈیکل کالجز فیس وصولی کا طریقہ اب سپریم کورٹ ہی طے کرے گی ۔جمعرات کے روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الاحسن
پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے نجی میڈیکل کالجز کی جانب سے بھاری فیسوں کی وصولی سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شریف میڈیکل کالج کے مالک کو بلایا ہے وہ کیوں نہیں آیا جس پر کالج کے پرنسپل نے بتایا کہ نوٹس نہیں ملا جس کی وجہ سے حاضر نہیں ہو سکے۔جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شریف میڈیکل کالج کا مین ٹرسٹی کون ہے جس پر پرنسپل کالج نے بتایا کہ شریف میڈیکل کالج کے مین ٹرسٹی نواز شریف ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ پھر نوازشریف کو بلا لاؤ۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ طالب علموں سے کتنی فیس لی جاتی ہے، عدالت کوشش کررہی ہے پیسے تعلیم کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں اور بچوں کے داخلوں کے لئے مخیر حضرات سے بھی رابطہ کرنا پڑا تو کریں گے۔خاتون وکیل کو فون کرنے پر عدالت نے گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کے صاحبزادے آصف رجوانہ کو طلب کیا جس پر وہ پیش ہوئے تو جسٹس اعجاز الاحسن نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ خاتون کو روکنا چاہتے تھے۔جس پر انہوں نے کہا کہ خاتون وکیل انجم حمید کے ساتھ خاندانی تعلق ہے، خاتون وکیل کو کال کرنے کا مجھے ڈاکٹر فرید نے کہا تھا۔آصف رجوانہ نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی
جسے عدالت نے منظور کرلیا۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کوشش کر رہی ہے کہ پیسے تعلیم کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں، اگر بچوں کے داخلوں کے لئے مخیر حضرات سے بھی رابطہ کرنا پڑا تو کریں گے، کیا کوئی ایسا طریقہ ہے کہ فیسیں نہ دے سکنے والے بچوں کو بھی کسی طرح داخلہ مل سکے، چیف سیکرٹری بتائیں کہ ایسا کوئی طریقہ ہے کہ ایسے بچوں کی مدد ہو سکے، عدالتی استفسار پر چیف سیکرٹری پنجاب نے کہا کہ
صوبائی حکومت کے پاس فنڈز موجود ہیں۔چیف جسٹس نے ڈی جی ایل ڈی اے کو حکم دیا کہ شہر میں قائم غیر قانونی شادی ہالز کو فوری بند کر دیا جائے، حمید لطیف اسپتال کس طرح رہائشی علاقے میں بنایا گیا، اسپتال کا معائنہ کیا جائے اور دیکھا جائے کہ کہاں کہاں تجاوزات قائم کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ گلبرگ میں بھی پلازہ بنایا جا رہا ہے، اس کی پارکنگ کہاں ہے، اس کی بھی رپورٹ بنائی جائے۔ جس پر ڈی جی ایل ڈی اے نے کہا کہ عدالت ہمیں
سپورٹ کرے ہم کام کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کی کوئی عدالت ان معاملات پر حکم امتناعی جاری نہیں کرے گی۔گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس آف پاکستان نے تمام پرائیوٹ میڈیکل کالجز کو 7 روز میں اسٹرکچر، لیب ، بینک اکاؤنٹس اور طلبا کو فراہم کی جانے والی سہولیات سے متعلق تحریری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی،جبکہ چیف جسٹس نے آبزرویشن دی تھی کہ آج کے بعد میڈیکل کالجز کی فیس وصولی کا طریقہ کار سپریم کورٹ طے کرے گی اور تمام میڈیکل کالجز 7 روز کے اندر بیان حلفی بھی جمع کرائیں۔