لاہور(آئی این پی ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ میڈیکل کالجز کی فیس وصولی کا طریقہ کار سپریم کورٹ طے کرے گی،کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے تعلیم ضروری ہے‘ لوگ کہتے ہیں میں اس کام میں لگ کر خیر دین اور محمد دین کے کیس بھول گیا‘ جمہوری ملک ہے عوام لیڈر کو چنیں گے‘ ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں‘ ہفتے اور اتوار کو بھی عداات لگا کر چھ ماہ میں سب کچھ ٹھیک کریں گے۔ بدھ کو
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ میڈیکل کالجز میں بھاری فیسوں کی وصولی کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت ہوئی ۔عدالت کی طلبی پر بعض نجی میڈیکل کالجز کے چیف ایگزیکٹو اور مالکان عدالت میں پیش ہوئے تاہم فاطمہ میموریل میڈیکل کالج کے چیف ایگزیکٹو اور مالکان پیش نہ ہوئے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مجھے گزشتہ روز بتایا گیا تھا کہ 6 لاکھ 42 ہزار روپے فیس وصول کی جارہی ہے لیکن آج معلوم ہوا کہ نجی میڈیکل کالجز 9 لاکھ سے زائد فیس وصول کر رہے ہیں۔چیف جسٹس نے نجی میڈیکل کالجز کے مالکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے تو میڈیکل کے طالبعلم ایک ہی جگہ اسپتال میں مریض دیکھتے تھے، کیا آپ اب بسوں میں طالبعلموں کو لے جا کر مریض دکھاتے ہیں، وقت آگیا ہے کہ ہم اس قوم کو کچھ واپس کریں۔اس موقع پر چیف جسٹس نے پورے پاکستان کے میڈیکل کالج فیسوں کے کیس سپریم کورٹ ٹرانسفر کرنے کا حکم دیا اور آبزرویشن دی کہ آج کے بعد میڈیکل کالجز کی فیس وصولی کا طریقہ کار سپریم کورٹ طے کرے گی۔چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے طے شدہ فیس ہی آئندہ وصول کی جائے گی۔دوران سماعت خاتون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ‘شکایت پر مجھے
گورنر پنجاب کے بیٹے سمیت بڑے بڑے لوگوں کے فون آئے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیسے جرت ہوسکتی ہے کہ گورنر کا بیٹا آپ کو فون کرے جب کہ عدالت نے کہا کہ قانون میں دیکھیں کہ گورنر پنجاب کو طلب کرنے کی کیا گنجائش ہے۔جس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی کرتے ہوئے گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کے صاحبزادے کو طلب کرلیا۔ دوسری طرف سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں چیف جسٹس
آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں ہی 2 رکنی بینچ نے 9 پبلک سیکٹریونیورسٹییزکا غیر معیاری پرائیویٹ لا کالجز سے الحاق کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کسی ملک کی ترقی کے لیے تعلیم، علم اورنالج ضروری ہے، لوگ کہتے ہیں کہ میں اس کام میں لگ کرخیر دین اور محمد دین کے کیس بھول گیا ہوں، پاکستان جمہوری ملک ہے، یہاں عوام لیڈرز کو چنیں گے اور ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، ان یونیورسٹیوں نے کتنے کالجز سے الحاق کیا ہے حلف نامے داخل کریں۔چیف جسٹس نے لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت کیس کی فائل بھی سپریم کورٹ منگواتے ہوئے یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو طلب کر لیا۔ کیس کی مزید سماعت 20 جنوری کو ہوگی۔