امریکیوں کی موجودگی میں ڈیڑھ سو بلین ڈالر کی ہیروئن کی سمگلنگ،افغانستان میں امن امریکہ کی خواہش نہیں بلکہ دراصل وہ کیا چاہتاہے؟ پاکستان نے دھماکہ خیز اعلان کردیا

25  دسمبر‬‮  2017

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری افغان مہاجرین کی عزت و وقار کے ساتھ ان کے وطن واپسی کو یقینی بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے ٗافغان مہاجرین کی بھی باعزت واپسی چاہتے ہیں‘ کلبھوشن یادیو کی رحم کی اپیل کو اپنے مفادات اور اپنی سیکیورٹی کو مد نظر رکھ کے ہی کوئی فیصلہ کر سکتے ہیں ٗ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا کیس آئی سی جے میں چل رہا ہے ٗ

نہیں چاہتے ملاقات کے معاملے میں ہمارے کیس میں کسی قسم کی کوئی کمزوری یا کوئی جھول نظر آئے۔ ایک انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ پچھلے 10 سے 12 سال کے ٹریک ریکارڈ دیکھیں تو بعض اوقات شک ہوتا ہے کہ افغانستان میں امن واقعی امریکیوں کی خواہش بھی ہے کہ نہیں کیونکہ جب ایک لاکھ فوج کی تعیناتی سے افغانستان میں امن نہیں ہوا تو پھر وہ 12 ہزار سے وہاں امن کس طرح قائم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کے ساتھ ہماری ماضی کی شراکت داریوں کا ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہو ا بلکہ اس کے بے شمار نقصانات ہی اٹھانے پڑے ہیں اس لیے اب ہم اس طرح کی کسی شراکت داری کا حصہ نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں وہ لوگ جو ہمیں شراکت داری کا کہہ رہے ہیں اور ساتھ دھمکی بھی دے رہے ہیں انہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ وہاں افغانستان میں غیر سرکاری علاقے کتنے ہیں اور نائن الیون کے بعد وہ جب یہاں آئے تھے تو اس کی نسبت یہ پہلے سے کم ہوئے ہیں یا بڑھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ وہاں 9 ہزار ٹن سے زائد (افہیم) کی کاشت ہوئی ہے جو تاریخ کی سب سے زیادہ شرح ہے اور سو سے ڈیڑھ سو بلین ڈالر کی ہیروین اسمگل ہو رہی ہے جو ان امریکیوں کی وہاں موجودگی ہی میں ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے باکو میں بتایا گیا کہ افغانستان میں 8 سے 10 اضلاع میں داعش موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں مجھے امریکیوں کی امن کی خواہش میں

خلوص نظر نہیں آتا لیکن ان کی یہ خواہش ضرور ہو سکتی ہے کہ وہ یہاں پہ ایک آؤٹ پوسٹ چاہتے ہیں جہاں سے وہ اس خطے کے تمام ممالک کو مانیٹر کر سکیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر وہ واقعی ہمارا مثبت تاثر چاہتے ہیں تو ہم نے انہیں یہ بات کہی ہے کہ ایسے حالات پیدا کریں کہ افغان مہاجرین کی باعزت واپسی ہو سکے لیکن وہ کہتے ہیں کہ وہاں ابھی حالات ٹھیک نہیں۔ اس کے علاوہ ہم انہیں کہتے ہیں کہ ہم روزانہ سوا کلومیٹر باڑ لگا رہے ہیں کیونکہ ہمیں اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانا ہے جو ہم اپنے پیسوں سے کر رہے ہیں بالکل اسی طرح وہ بھی اپنی طرف ایسی ہی باڑ لگائیں بارڈر مینجمنٹ کو بہتر بنائیں تاکہ سرحدوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔

اس کے علاوہ ہم ان سے ایکشن ایبل انٹیلی جنس چاہتے ہیں تاکہ ہم فوری کارروائی کریں لیکن سوائے کینڈین خاندان کے ہمیں ان کی طرف سے کوئی انٹیلی جنس نہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ ان دھمکیوں سے پاکستان کو کہیں دھکیلا جا سکتا ہے یا مرعوب کیا جا سکتا ہے تو یہ ان کی بھول ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں ہو گا کہ سابق امریکی صدر اوباما مسلمانوں کے حق میں تھا کیونکہ اوباما کے دور حکومت میں 26 ہزار ٹن سے زائد بارود مسلمانوں پر برسایا گیا اور عراق اور لیبیا سمیت شام میں جو کچھ ہوا وہ باراک اوباما کے دور صدارت ہی کا نتیجہ ہیں۔

خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا الحمدللہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے جس کی مسلح افواج دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک ہیں جو گزشتہ 4 سالوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے اور اپنے وطن عزیز کے دفاع کی بھرپور صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین ایک بڑی معاشی سپر پاور ہے جس نے امریکا کو ٹریلین ڈالرز ادھار دے رکھے ہیں جبکہ اس کا تجارتی خسارہ بھی کافی ہے اور روس جو کہ ایک سپر پاور ہے اس کی شام میں حالیہ مداخلت نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ابھی وہاں موجود ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا کیس آئی سی جے میں چل رہا ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ ملاقات کے معاملے میں ہمارے اس کیس میں کسی قسم کی کوئی کمزوری یا کوئی جھول نظر آئے اس لیے تمام معاملات کو مد نظر رکھتے ہوئے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو ان کے خاندان سے ملاقات کی اجازت دی گئی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جو کر رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے وہاں نہتے اور معصوم کشمیریوں کا بلاوجہ قتل عام کیا جا رہا ہے اور پیلٹ گنوں کے بے جا استعمال سے نوجوانوں کی آنکھوں کی بینائی چھینی جا رہی ہے اس لیے ان حالات میں کلبھوشن یادیو کی رحم کی اپیل کو اپنے مفادات اور اپنی سیکیورٹی کو مد نظر رکھ کے ہی کوئی فیصلہ کر سکتے ہیں، صرف رحم کو رحم سمجھ کے کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کلبھوشن یادیو کی والدہ اور بیوی سے ملاقات کی رعایت صرف اور صرف انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر دی گئی ہے حالانکہ اس جگہ اگر بھارت ہوتا تو وہ کبھی بھی یہ رعایت نہ دیتا اور سمجھوتہ ایکسپریس واقعے کی مثال آج بھی سب کے سامنے ہے اور وہاں اس واقعے کے ذمے دار دندناتے پھر رہے ہیں جس کا انہوں نے آج تک کچھ بھی نہیں کیا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت میں ڈیڑھ درجن سے زائد آزادی و علیحدگی کی تحاریک چل رہی ہیں اور وہاں ہر جگہ بغاوت کا سماں ہے جبکہ بھارت کی اپنی وزارت داخلہ کے مطابق وہاں 66 کے لگ بھگ دہشت گرد تنظیمیں ہیں جن میں سے3یا 4 کی وہ پاکستان سے رشتے داری بتاتے ہیں جبکہ باقی سب ان کی مقامی ہیں اس لیے اس صورتحال میں بھارت جو بوئے گا وہی کاٹے گا۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…