دنیا میں 245 ملک ہیں اور ہزار سے زائد بانی اور بڑے لیڈر ہیں لیکن قائداعظم دنیا کے ان دس لیڈروں میں شمار ہوتے ہیں جو مکمل طور پر غیر متنازعہ تھے اور انتقال کے انہتر سال بعد بھی غیر متنازعہ ہیں‘ پاکستانی سیکولر ہو‘ مذہبی ہو‘ اس کا کسی بھی فرقے‘ کسی بھی گروپ اور کسی بھی پارٹی کے ساتھ تعلق ہو‘ یہ غریب ہو یا امیر ہو‘ یہ پنجابی ہو‘ سندھی‘ بلوچی یا پھر پشتون ہو قائداعظم سب کے لیڈر ہیں اور تمام پاکستانی دل کی گہرائیوں سے ان سے محبت کرتے ہیں‘
گاندھی اور نہرو دونوں انڈیا میں متنازعہ ہوئے لیکن ہمارے قائد آج بھی غیر متنازعہ ہیں‘ ملک میں شیعہ سنی اور سنی شیعہ کے پیچھے نماز نہیں پڑھے گا‘ غریب امیر اور امیر غریب سے نفرت کرے گا‘ پشتون اور سندھی کے درمیان اور بلوچی اور پنجابی کے درمیان اختلافات موجود ہیں لیکن یہ سب قائداعظم کی ذات پر ایک ہیں حتیٰ کہ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے لیڈر بھی قائداعظم کو اون کرتے ہیں، یہ کیا ہے اور یہ کیا ثابت کرتا ہے‘ یہ ثابت کرتا ہے آپ اگر سچے ہیں‘ آپ اگر ایماندار ہیں‘ آپ اگر بے لوث ہیں اور آپ اگر بہادر ہیں تو پھر لوگ دل کی گہرائیوں سے آپ سے محبت کرتے ہیں‘ خواہ آپ انگریزی بولتے اور انگریزی لباس پہنتے ہوں‘ خواہ آپ کی بیگم پارسی خاندان سے تعلق رکھتی ہوں‘ خواہ آپ کی صاحبزادی نے کسی پارسی کے ساتھ شادی کر لی ہو اور خواہ آپ کے بزرگ کھوجہ شیعہ ہوں‘ لوگ ان تمام چیزوں کو بھلا کر آپ سے محبت کرتے ہیں‘ یہ آپ کو اپنا قائد مانتے ہیں‘ کاش ہمارے لیڈر اپنے اندر قائداعظم کی کوئی ایک خوبی پیدا کر لیں‘ یہ اس کے بعد مجھے کیوں نکالا جیسے سوالوں سے بالاتر ہو جائیں گے۔ ہم آج کے موضوع کی طرف آتے ہیں، پاکستان نے قائداعظم کی سالگرہ کے دن بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات کراکے نئی تاریخ رقم کر دی‘ پاکستان نے بھارتی میڈیا کو بھی دعوت دی تھی لیکن بھارت نے اپنے میڈیا کو اجازت نہیں دی، یہ ملاقات کیوں کرائی گئی اور اس ملاقات کا دونوں ملکوں کے تعلقات پر کیا اثر پڑے گا‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔