اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت، جسٹس فائزہ عیسیٰ کا دوران سماعت آئی ایس آئی اور آئی بی پر برہمی کا اظہار۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آج فیض آباد دھرنے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی ۔ سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ جس میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ شامل تھے نے
حکومت سے دھرنا مظاہرین کو ہٹانے کی رپورٹ طلب کر رکھی تھی ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل ، آئی ایس آئی اور آئی بی کے نمائندوں نے عدالت میں پیش ہو کر سربمہر رپورٹ پیش کی۔ سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ دھرنے کے دوران پولیس اور ایف سی کے 173اہلکار زخمی ہوئے جبکہ ہلاکت کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ دھرنے میں ہونے والے نقصان سے متعلق نقصان کی تفصیلات پنجاب حکومت دے سکتی ہے جس کی ایک غیر دستخط شدہ رپورٹ اس حوالے سے موصول ہوئی ہے۔پنجاب حکومت کی جانب سےموصول ہونیوالی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 146ملین روپے کا نقصان ہوا ہے۔ اس پر جسٹس فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ نہیں جانتے کہ کتنا نقصان ہوا ہے تو صحافیوں سے پوچھ لیں وہ آپ کو بتادینگے۔ اسلام کے نام پر نجی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت کہاں ہے؟ ایسا کیوں ہوا ؟ یہ نقصان کون بھرے گا؟ دوران سماعت جسٹس فائز عیسیٰ نے آئی ایس آئی اور آئی بی پر برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ ملکی ایجنسیاں کیا کر رہی ہیں؟ کیا ہر کام میں تفریق ڈالنا ہی رہ گیا ہے؟ آرمی حکومت کا حصہ ہے۔ حکومت اور آرمی عوام کے پیسے پر پلتے ہیں۔سماعت میں جسٹس فائز عیسیٰ نے آئی ایس آئی کے نمائندے سے مکالمہ کیا اور پوچھا کہ کیا پاکستان محفوظ ہے؟ ہر چیز سیاسی ایجنڈا نہیں ہوتی کبھی ملک کے لیے
بھی سوچا کریں۔ جو کچھ بھی ہوا نہ اسلام آباد اور نہ ہی پاکستان کی خدمت ہوئی۔ جسٹس فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ عراق ، شام ، یمن اور دیگر اسلامی ملکوں میں افراتفری کیا نظر میں نہیں، روہنگیا مسلمانوں سے پوچھیں کہ آزادی کی قدر کیا ہوتی ہے۔ روہنگہیا مسلمان بے چارے ملک ڈھونڈتے پھر رہے ہیں۔مفت میں کچھ ملے تو کوئی قدر نہیں کرتا، اس معاملے پر آئی ایس آئی خاموش کیوں ہے؟
آپ کی بنیادی ذمہ داری ملک کو بچانا ہے۔ اُڑاؤ ، تباہ کرو بس یہ ایجنڈا بنا لیا ہے۔ دنیا میں اسلام پھیلا ہی اچھے سلوک اور کردار سے ہے۔اگر میں آپ سے متفق نہیں تو کیا میں پتھر ماروں۔