اسلام آباد (آن لائن،آئی این پی)حکومت کو3ہفتوں کا دھرنا 22کروڑ میں پڑ گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق فیض آباد میں دینی جماعت کے دھرنے کے باعث اہلکاروں کے کھانے پر 5کروڑ فورسز کی منتقلی پر8کروڑ80لاکھ روپے راستےبند کرنے کے لئے ساڑھے سات کروڑ فورسز کی رہائش اور دیگر اخراجات پر70لاکھ خرچ ہوئے۔ یہ اخراجات ابتدائی رپورٹ کے مطابق ہیں توڑ پھوڑ سے ہونے والے نقصانات ۔ آمد و رفت ، کاروباری نقصانات اس
کے علاوہ ہیں۔دریں اثنا وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنے نے بہت سے سوالوں کو جنم دیا ہے، ایسے بحرانوں سے حکومت نہیں ریاست کمزور ہوتی ہے ، چند ناکام سیاستدانوں نے اس چنگاری پر پٹرول چھڑ کا،سیاسی جماعتوں کا حق تھا کہ وہ زاہد حامد کی پشت پر کھڑے ہوتے،سول اور عسکری اداروں نے قیام امن کیلئے ملکر کام کیا کچھ سیاسی جماعتوں نے دھرنے سے سیاسی مقاصد حاصلکرنے کی کوشش کی، صورتحال خراب ہونے میں چند ناکام سیاستدانوں کا بھی ہاتھ ہے، ہم حالت جنگ میں ہیں،دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑرہے ہیں۔پیر کو احسن اقبال نے اپنے بیان میں کہا کہ دھرنا مظاہرین نے زیادہ تر جگہوں سے راستے خالی کردیئے ہیں، پرامید ہیں کہ شام تک راستے کھل جائیں گے۔دھرنے نے ہمارے لیے بہت سے سوالوں کو جنم دیا ہے، لوگوں کو مشتعل کیا گیا اور گھروں پر حملے کیے گئے، جن کے گھروں پر حملہ کیا گیا، وہ بھی مسلمان ہیں،ہم حالت جنگ میں ہیں،دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑرہے ہیں، پاکستان کے خلاف بیرونی سازشیں کی جارہی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ایسے اقدامات سے دشمن خوش ہوتے ہیں۔ صورتحال خراب ہونے میں چندناکام سیاستدانوں کا بھی ہاتھ ہے،چندناکام سیاستدانوں نے اس چنگاری پر پٹرول چھڑکا، اسیے بحران سے
حکومت نہیں ریاست کمزور ہوتی۔مجھے توہین عدالت کا نوٹس دیا گیا کہ آپریشن سے کیوں روکا، انتخابات بل کو چند جماعتوں نے مل کر پاس کیا تھا۔ سیاسی جماعتوں کا حق تھا کہ وہ زاہد حامد کی پشت پر کھڑے ہوتے۔سیاسی جماعتوں نے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی، انہوںنے مزید کہا کہ مظاہرے کی قیادت پی ٹی آئی کے حامی صدر کررہے تھے۔ ٹرین اور سڑکوں کو بلاک کردیا گیا تھا،ملک میں پٹرول کی سپلائی بندہوگی تھی،سول اور عسکری اداروں نے قیام امن کیلئے کردار ادا کیا۔