اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان ملاقات میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی موجود تھے، ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے
صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ثالثی کا کوئی کردار ادا نہیں کیا انہوں نے شہبازشریف کی بات کی تائید کی اور کہا کہ یہ آپشن بہترین ہے۔ اپنی گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ دھرنے کے معاملے پر یہ سوچ پہلے سے ہی پارٹی میں موجود تھی اس کے لیے ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے پارٹی لیڈر شپ سے اجازت لے کر زاہد حامد سے ملاقات کی اور وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو منا لیا، وزیر قانون زاہد حامد نے ان کی بات کو مانا اور استعفیٰ دے دیا۔ آرمی چیف کے ثالثی کے کر دار کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جب وزیراعظم اور آرمی چیف کی ملاقات ہوئی تو اس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف بھی موجود تھے اس ملاقات کے دوران شہبازشریف نے بھی یہی بات کی کہ طاقت کا استعمال نہیں ہو ناچاہیے، جس پر آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے وزیراعلیٰ پنجاب کی بات کی تائید کی اور اسے بہترین آپشن قرار دیا، رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آرمی چیف نے اپنے طور پر ثالثی کا کوئی کردار ادا نہیں کیا ہے۔