اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ اگر دھرنے کا معاملہ استعفیٰ سے حل ہوتا ہے تو استعفیٰ دینے میں کوئی حرج نہیں ٗ خدشہ ہے اگر استعفے دیئے گئے تو مظاہرین کے مطالبات بڑھتے جائیں گے ۔ نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے راجہ ظفر الحق نے کہا کہ 2014ء میں 34رکنی پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی تھی
جس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے نمائندے شریک تھے ۔راجہ ظفر الحق نے کہاکہ بعد میں ایک سب کمیٹی بھی بنائی گئی جس میں پارلیمنٹ کے اراکین شامل تھے اور یہ سلسلہ نومبر 2017ء تک چلتا رہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ بل کی صورت میں وزیر قانون زاہد حامد نے مسودے کو قومی اسمبلی میں پیش کیا اور یہ بل قومی اسمبلی اور سینٹ سے پاس ہوگیا معاملے پر کسی ایک شخص کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا ۔راجہ ظفر الحق نے کہاکہ قومی اسمبلی میں جانے سے پہلے سینٹ کی انصاف اور قانون کی کمیٹی میں بھی گیا تاہم کمیٹی کی جانب سے ختم نبوت کے معاملے پر کوئی بحث یا تنقید نہیں ہوئی ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ مجھے معلوم نہیں ہے کہ مذاکرات کی ذمہ داری مجھے سونپی گئی ہے تاہم مذاکرات کے پہلے دور میں حصہ لیا اور مشائخ وعلماء میرے گھر پر آئے تھے جس کے بعد دھرناوالوں سے مذاکرات کیلئے ایک اور کمیٹی قائم کی گئی مگر مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ میرے علم میں یہ بات نہیں آئی کہ کسی وزیر سے استعفیٰ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ پوری قوم اس وقت عذات میں ہے تاہم اگر استعفوں سے معاملہ حل ہوتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے مگر خدشہ ہے کہ ایک یا دو استعفے دیئے گئے تو مزید مطالبات بڑھتے جائینگے ۔