اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی حکومت کی طرف سے فوج طلب کرنے کے معاملے پر عسکری حکام نے وزارت داخلہ کو جواب ارسال کر دیا ہے۔جواب میں عسکری حکام کی جانب سے کہا گیا ہے پاک فوج تفویض کردہ ذمہ داری ادا کرنے کے لیے تیار ہے، سول حکومت کی مدد پاک فوج کی آئینی ذمہ داری ہے۔فوج کی تعیناتی سے پہلے عسکری حکام کی جانب سے حکومت سے تین نکات پر وضاحت مانگ لی گئی ہے۔عسکری حکام کا یہ
بھی کہنا تھا کہ پولیس نے اپنی بھرپور اہلیت سے کام نہیں کیا، پولیس کے ساتھ رینجرز موجود تھی، لیکن رینجرز کو تحریری احکامات کیوں نہیں دئیے گئے؟عسکری حکام نے یہ بھی کہا مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے روایتی طور پر فوج استعمال نہیں کی جاتی، ہنگامہ حل کرنے کے لیے فوج کا استعمال کیا جاتا ہے۔ہنگامہ ختم کرنے کی خاطر فوج کی تعیناتی کے لیے ان معاملات کی وضاحت ضروری ہے۔فیض آباد دھرنا کی وجہ سے دارالحکومت اسلام آباد میں قیام امن کے لیے فوج طلب کرلی گئی، وزارت داخلہ نے فوج کی طلبی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔وزارت داخلہ کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ فوج کو فوری طور پر تاحکم ثانی تعینات کیا جائے، فوج آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت سول انتظامیہ کی مدد کرے گی۔فوجی جوانوں کی تعداد کا تعین کمانڈر 111 بریگیڈ کریں گے، فوج کی مناسب تعداد سول انتظامیہ کی مدد کے لیے پورے اسلام آباد میں تعینات کی جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج کو طلب کرنے کا فیصلہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کیا، سمری چیف کمشنر اسلام آباد کی طرف سے وزارت داخلہ کو ارسال کی گئی ، وزیراعظم کی منظوری کے بعد وزارت داخلہ نے نوٹیفکیشن جاری کیا۔وزارت داخلہ کی بیوروکریسی کی عجلت کی وجہ سے نوٹیفکیشن میں بنیادی خامیاں پائی گئیں، نوٹیفکیشن میں سیریل نمبر 2013 کا درج ہے جبکہ اس میں ای سی او سمٹ کا ذکر بھی موجود ہے ۔