جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

فیض آباد دھرنے سے انتہائی افسوسناک خبر صورتحال ہاتھ سے نکل گئی، فوج طلب کرنے پر غور شروع

datetime 25  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے فیض آباد انٹرچینج پر دھرنے کے شرکاء کو دی گئی گذشتہ رات 12 بجے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد آج صبح مظاہرین کے خلاف آپریشن کا آغاز کردیا گیا۔پولیس ذرائع کے مطابق اسلام آباد کے علاقے آئی ایٹ فور میں آپریشن کے دوران مظاہرین کے پتھراؤ سے ایک پولیس اہلکارجان کی بازی ہار گیا ہے۔

پولیس اہلکار سر پر چوٹ آنے کے باعث شدید زخمی ہوا تھا تاہم بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گیا۔ جس کے سر پر چوٹ آئی تھی۔آپریشن میں پولیس، ایف سی اور رینجرز کی بھاری نفری حصہ لے رہی ہے، جنہوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔شدید شیلنگ کے بعد مظاہرین منتشر ہونا شروع ہوگئے جبکہ پولیس نے درجنوں مظاہرین کو حراست میں بھی لے لیا۔اطلاعات کے مطابق مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ اور غلیل کے ذریعے بنٹوں کا بھی استعمال کیا گیا، جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار جان کی بازی ہار گیا ہے جبکہ متعدد زخمی ہیں۔مظاہرین نے ایک ایف سی اہلکار کو پکڑ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا لیکن ساتھی اہلکاروں نے اسے فوری طور پر مظاہرین کے قبضے سے چھڑا لیا۔اسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف اسپتالوں میں67 زخمیوں کو لایا گیا، جن میں پولیس اور رینجرز کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ترجمان پمز کے مطابق اسپتال میں 46 زخمیوں کو لایا گیا، جن میں سے 7 آنسو گیس سے متاثر تھے۔دوسری جانب پولی کلینک اور بینظیر اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرکے چھٹی پر موجود پیرا میڈیکل اسٹاف اور ڈاکٹرز کو طلب کرلیا گیا۔دھرنے کے مقام پر ایمبولینسز بھی پہنچا دی گئیں جبکہ آپریشن کی فضائی نگرانی بھی کی جارہی ہے۔پولیس مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پانچ سمت سے

کارروائی کررہی ہے۔پولیس پانچ سمت سے کارروائی کرتے ہوئے مری روڈ، راولپنڈی روڈ، کھنہ پل، اسلام آباد ایکسپریس وے، جی ٹی روڈ کی جانب سے پیش قدمی کرکے فیض آباد کو مظاہرین سے خالی کروانے کی کوشش کر رہی ہے۔پولیس کی شیلنگ سے قریب موجود دفاتر میں کام کرنے والوں کو بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ مری روڈ پر اسکول بند کروا دیئے گئے۔واضح رہے کہ

اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت ‘تحریک لبیک یارسول اللہ کے دھرنے کو آج 20 روز ہوگئے، جسے ختم کرانے کے لیے حکومت کی جانب سے مذاکرات کی تمام کوششیں بے سود ثابت ہوئیں۔دھرنے کے شرکاء وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے پر بضد تھے جب کہ حکومت کا مؤقف ہےکہ سڑکوں پر بیٹھ کر یا دھونس دھاندلی سے کسی سے استعفیٰ نہیں لیا جاسکتا۔

دوسری جانب انتظامیہ نے بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر اور مظاہرین کا پلہ بھاری دیکھتے ہوئے فوج کو طلب کرنے پر غور شروع کر دیا۔ خیال رہے کہ آپریشن میں پولیس ، ایف سی اور رینجرز کے جوان پہلے سے کال پر ہیں جبکہ اس وقت پولیس اور ایف سی مل کر آپریشن کر رہی ہے۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…