اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد انتظامیہ نے شرکا ء کے راستے محدود اور فیض آباد پل کے گرد اسٹریٹ لائٹس بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے تفصیلات کے مطابق اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت کا دھرنا 18ویں روز میں داخل ہوگیا ہے ۔ چیف کمشنر اسلام آباد ذوالفقار حیدر کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس کے دوران دھرنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کا جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق
اجلاس میں دھرنے کے شرکا کے راستے محدود کرنے پر غور کیا گیا جبکہ فیصلہ کیا گیا کہ فیض آباد پل کے گرد اسٹریٹ لائٹس بھی بند کردی جائیں۔اسلام آباد پولیس پہلے ہی فیض آباد کے گرد راستے بند کرچکی ہے جبکہ ذرائع کے مطابق مری روڈ پر مزید رکاوٹیں لگادی گئی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ لوگوں کے سفری مسائل کم کرنے کے لیے ایکسپریس ہائی وے پر ٹریفک کیلیے متبادل راستہ کھولنے پربھی اتفاق کرلیا گیا جبکہ میٹرو بس بھی کھول دی جائے گی۔ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس میں کمشنر راولپنڈی، آرپی او، آئی جی خالدخٹک سمیت دیگر حکام شریک تھے۔نجی ٹی وی کے مطابق فیض آباد دھرنے کی وجہ سے حکومت کو روزانہ ایک کروڑ روپے خرچ کرنے پڑ رہے ہیں۔دستاویزات کے مطابق ایف سی، پنجاب پولیس اور اسلام آباد پولیس کے کھانے کے یومیہ اخراجات 25 لاکھ روپے ہیں۔ذرائع کے مطابق اسلام آباد پولیس اضافی اخراجات کے باعث مقروض ہوگئی جبکہ ادھار پر کھانا دینے والے ٹھیکیدار نے مزید ادھار دینے سے انکار کردیا۔پولیس ذرائع کے مطابق دھرنا قائدین اپنے 22سو افراد کیلئے روز تین وقت کا کھانا دیرہے ہیں اور مجموعی طور پر 4 کروڑ 75 لاکھ 20ہزار روپے سے زائدکے اخراجات کرچکے۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دھرنا میں شریک افراد پر روزانہ 12سوروپے فی کس کا خرچ آرہا ہے۔