اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ مصدقہ اطلاعات ہیں کہ دھرنے میں کچھ شرپسند موجود ہیں جو لاشیں گرانا چاہتے ہیں ٗ دھرنے والوں کو سیاست چمکانے نہیں دینگے ٗ ریاست ان لوگوں کے آگے سرنڈر نہیں کریگی ٗ حکومت کو عوام کی پریشانی کا مکمل احساس ہے ٗمذاکرات کا راستہ بھی اپنا رہے ہیں ٗ اگلے 24 گھنٹوں میں اہم اعلانات ممکن ہیں، لال مسجد اور ماڈل ٹاؤن والا کھیل نہیں ہوگا ۔جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ختم نبوت کے حوالے سے کوئی تنازع نہیں ہے ٗ
یہ قانون خفیہ طریقے سے نہیں بنا، کمیٹی میں مذہبی جماعتوں کے بھی نمائندے موجود تھے، کسی نے سینیٹ سے پہلے اعتراض تک نہیں اٹھایا، ہم نے شک کی بنیاد پر بھی ترمیم کی اجازت دی، اب ختم نبوت کا قانون مزید مضبوط اورسنگین ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ چند افراد نے عملاً لاکھوں لوگوں کویرغمال بنارکھاہے، حکومت کوشہریوں کی پریشانی کامکمل احساس ہے ٗفیض آباد کو سیکیورٹی فورسز کے ذریعے خالی کراسکتے ہیں لیکن مصدقہ اطلاعات ہیں کہ چند شرپسند موجود ہیں جو لاشیں گرانا چاہتے ہیں۔وزیر داخلہ نے کہاکہ دھرنے والوں کو سیاست نہیں چمکانے دیں گے، دھرنے کے پیچھے جو مقاصد ہیں جو جانتے ہیں، دھرنے کے قائد ختم نبوت پر سیاست کررہے ہیں، دھرنے والے ملک کے امیج کو نقصان پہنچا رہے ہیں، یہ دھرنے سے ختم نبوت کی کوئی خدمت نہیں کررہے، ریاست ان لوگوں کے آگے سرنڈر نہیں کرے گی۔احسن اقبال نے کہا کہ ہم مذاکرات کا راستہ بھی اپنا رہے ہیں ٗ اگلے 24 گھنٹوں میں اہم اعلانات ممکن ہیں، دھرنے والیجائز مطالبات اور شکایات پر ہم سیبات کریں، جس قانون کی یہ بات کرتے ہیں وہ وزارت قانون نے تیار نہیں کیا، کسی کی ضد اور انا کے لیے وزیر قانون استعفا نہیں دے سکتے، سڑکوں پر بیٹھ کر استعفا نہیں لیا جاسکتا اور کنپٹی پر پستول رکھ کر کوئی شرط نہیں منواسکتا تاہم دھرنے والے جائز شکایت پر مذاکرات کریں ہم ان کی بات سنیں گے۔
انہوں نے کہا کہ شرپسندوں کا گروہ پھر انتخابات کا التوا چاہتا ہے، مسلم لیگ (ن)کے مخالف حلقوں نے اس گروپ کی الیکشن میں حمایت کی جبکہ دھرنے کا مقصد مسلم لیگ (ن)کا ووٹ بینک متاثر کرنا ہے، دھونس اوردھاندلی سے وکٹ گرانیکاسلسلہ بندہونا چاہیے، اس طرح وکٹ نہیں گرے گی لہذا دھرنے والوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہم سے جائز مطالبہ کریں کیونکہ وزیر قانون کے استعفے کا مطالبہ ایک ضد ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے اندر بہت صبر ہے، پہلے بھی 140 دن کا دھرنا برداشت کیا، ہم ان بدعتوں کاسامنا کررہے ہیں جوطاہرالقادری اور عمران خان نے متعارف کرائیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ دھرنا ختم کرانے کے لیے ایک آپشن سیکیورٹی آپریشن ہے ٗ ابھی اعلان کروں تو تین گھنٹے میں جگہ خالی کراسکتے ہیں لیکن اس کے نتیجے میں کون گارنٹی دے گا کہ جانوں کا نقصان نہیں ہوگا، لال مسجد اور ماڈل ٹاؤن والا کھیل نہیں ہوگا۔احسن اقبال نے کہاکہ یہ لال مسجد اور ماڈل ٹاؤن جیسا واقعہ ڈھونڈ رہے ہیں، میں صرف فیض آباد کا وزیر داخلہ نہیں پاکستان کا وزیر داخلہ ہوں، حالات کو دیکھ کر فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ دھرنے کا مقصد مسلم لیگ (ن)کو بریلوی مکتبہ فکر سے لڑانے کی سازش ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ اگر چاہیں تو آپریشن کرکے تین گھنٹوں میں علاقہ کلیئرکرالیں لیکن ہمیں یہ ضمانت کون دے گا کہ معاملہ نہیں پھیلے گا تاہم آئندہ 24گھنٹوں میں دھرنے سے متعلق اہم اعلانات متوقع ہیں۔