آج ایک اور آرمی آفیسر ملک کے دفاع پر قربان ہو گیا‘ شہید میجر اسحاق ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں دہشت گردوں کی فائرنگ کا شکار ہو گیا‘ ان کی شہادت کے ساتھ ہی اس سال فوج اور پولیس کے شہداء کی تعداد ایک سو بانوے ہو گئی‘ پولیس کے شہداء میں ایس پی سٹی کوئٹہ محمد الیاس اور ڈی آئی جی حامد شکیل بھی شامل ہیں‘ یہ دونوں بہادر آفیسر 9 نومبر اور 15 نومبر کو شہید کر دیئے گئے‘
ایس پی محمد الیاس کو ان کی اہلیہ‘ ان کے صاحبزادے اور پوتے کے ساتھ قتل کیا گیا‘ دہشت گردوں نے فاٹا اور بلوچستان میں اپنی کارروائیوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے‘ بلوچستان میں پولیس‘ فوج‘ ایف سی اور خاصہ دار فورس کو شدید خطرات لاحق ہیں لیکن ہماری سیاسی کور ان واقعات پر توجہ دینے کی بجائے‘ دہشت گردی کے خلاف اکٹھے ہونے کے بجائے کیا کر رہی ہے۔ ان لوگوں کیلئے میجر اسحاق ہو‘ ایس پی الیاس ہو‘ ڈی آئی جی حامد شکیل ہو یا پھر پولیس فوج اور ایف سی کے شہید ہونے والے جوان ہوں یہ ان کیلئے اہمیت نہیں رکھتے‘ میاں نواز شریف ملک کو دہشت گردی سے بچانے کیلئے آصف علی زرداری کی طرف ہاتھ بڑھانے کیلئے تیار نہیں‘ یہ سینٹ سے صرف الیکشن ریفارمز بل منظور کرانے اور احتساب سے بچنے کیلئے ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑیں گے‘ اس اپروچ کے ساتھ ملک کب تک چلے گا‘ ہم آج کے پروگرام میں یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ آج میاں نواز شریف کے ساتھ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی آصف علی زرداری کی طرف ہاتھ بڑھا دیا‘ وزیراعظم نے خورشید شاہ کے ذریعے زرداری صاحب اور بلاول صاحب سے ملاقات کی درخواست کی‘ اچانک زرداری اتنے ضروری کیوں ہو گئے ہیں اور اسحاق ڈار نے بالآخر وزارت چھوڑنے کی پیش کش کر دی‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔