اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت اور علمائے کرام نے مشترکہ طور پر پیر حسین الدین کی سربراہی میں مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہاہے کہ راجہ ظفر الحق کمیٹی کی سفارشات فوری طور پر منظر عام پر لائی جائیں اور ذمہ دار کے خلاف کارروائی جائے ٗہمارا دین انسانوں کیلئے مشکلات نہیں آسانیوں کا درس دیتا ہے ٗ ٗراولپنڈی اور اسلام آباد کے آٹھ لاکھ سے زائد عوام کو درپیش مشکلات کا فوری ازلہ ہونا چاہئے۔ پیر کو پنجاب
ہاؤس میں علماء کرام اور وفاقی وزراء کے درمیان اہم ا جلاس ہوا جس میں دھرنا ختم کر انے کیلئے مختلف امورپر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ علمائے کرام اور وفاقی وزیر مذہبی امور کے ہمراہ وزیر داخلہ احسن اقبال نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ علمائے کرام کے ساتھ ہونے والے مشترکہ اجلاس میں موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور سب نے اتفاق کیا ہے کہ دھرنے کا مسئلہ پرامن طور پرحل ہو کیونکہ پاکستان اب کسی بدامنی اور قتل و غارت گری کا متحمل نہیں ہوسکتا، علما نے بھی کہا کہ ملک میں بدنظمی اور کشیدگی نہیں ہونی چاہیے۔احسن اقبال نے کہا کہ ہم سب کا ایمان ہے کہ ختم نبوت سے متعلق بال برابر شک بھی نہیں ہوسکتا ٗ ختم نبوت ؐ پر قانون میں سقم 2002 میں پیدا کیا گیا تھا لیکن اب قانون سازی سے ختم نبوتؐ پرقانون مستقل بنیادوں پرقائم کر دیا گیا، اب قیامت تک ختم نبوتؐکا قانون مضبوط اور مستحکم ہوگیا۔ اس موقع پر وزیرمذہبی امور سردار یوسف نے اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا جس میں کہاگیا کہ علمائے کرام اور مشائخ عظام کا یہ اجلاس اخلاص نیت اور خلوص دل کے ساتھ اس امر کا اعلان کرتا ہے کہ عقیدہ ختم نبوت ہمارے دین کی اساس ہے اور اس سلسلے میں کئی قسم کی لغزش ، کوتاہی یا غلطی کی گنجائش نہیں ہے اس ضمن میں حالیہ واقعات ہمارے لئے تشویش کا سبب ہیں ٗہم پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس سلسلے میں قائم کی گئی راجہ ظفر الحق کمیٹی کی سفارشات فوری طور پر منظر عام پر لائی جائیں
اور اس کے ذمہ دار کے خلاف ضروری کارروائی کی جائے۔ اجلاس اس امر پر اطمینان کا اظہار کرتا ہے کہ آئینی اور قانونی طور پر ختم نبوت کے حواتے سے 2002 میں پیدا ہونے والا سقم دور کر لیا گیا ہے۔ ہم ربیع الاول کے مبارک مہینے کے تقدس کے حوالے سے حکومت اور تحریک لبیک سے اپیل کرتے ہیں کہ افہام و تفہیم سے یہ مسئلہ حل کریں ٗراولپنڈی اور اسلام آباد کے آٹھ لاکھ سے زائد عوام کو درپیش مشکلات کا فوری ازلہ ہونا چاہئے ٗہمارا دین انسانوں کیلئے مشکلات نہیں آسانیوں کا درس دیتا ہے ، ربیع الاول کے مبارک مہینے میں امن عامہ کو برقرار رکھنا اور میلاد النبیؐ کی تقریبات کیلئے پرامن ، سازگار اور اچھا ماحول پیدا کرنا ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ اجلاس کی تجویز ہے کہ پیر حسین الدین شاہ صاحب کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کر دی جائے جو مختلف مسالک کی نمائندگی کرتی ہوں۔ یہ کمیٹی فوری طور پر حرکت میں آ کر اس قضیے کا جامع اور اطمینان بخش حل تجویز کرے۔ اجلاس نے حکومت پر زور دیا کہ وہ حتی الامکان آپریشن سے گریز کرے۔