اسلام آباد ( آن لائن ) فیض آباد میں تحریک لبیک یارسول ﷺدھرنے کے دوران ایک مشکوک شخص کارکنوں کے ہتھے چڑھ گیا، دھرنے کے شرکاء کی آڑمیں شرپسندوں کا پتھراؤ کے نتیجے میں ایف سی اہلکار زخمی ہوگیا، پولیس نے سیف سٹی کمروں سے حملہ آور وں کی فوٹیچ حاصل کر کے تفتیش شروع کر دی ۔تفصیلات کے مطابق راولپنڈی اسلام آباد کے سنگم میں فیض آباد کے مقام پر 12روز سے دھرنا جاری ہے گزشتہ جمعہ کے
روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے فاضل جج شوکت عزیز صدیقی کی جانب سے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کیپٹن ( ر) مشتاق احمداور آئی جی اسلام آباد خالد خٹک کو بلا کر انتظامیہ کو مظاہرین سے فیض آباد خالی کروانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ کے ساتھ ساتھ سوئے انتظامیہ اور پولیس کے افسران بھی جاگ گئے اور مجسٹریٹ کی جانب سے نہ صرف وارننگ کے لیٹر جاری کئے گئے بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں رینجرز ،ایف سی ،اور پولیس کی بھاری نفری کو طلب کر لیا گیا۔ عدالتی حکم کے بعد پنجاب حکومت نے بھی اضافی نفری بھیجنے اور تعاون کی حامی بھر لی اور آپریشن کی نوید سنائے جانے کے بعد سیکورٹی اہلکاروں نے جناح ایونیو ،کشمیر ہائی وے ،اسلام آباد ایکسپریس ہائی وے ،مری روڈ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان ( آئی جے پی ) روڈ کو جانے والے تمام راستوں کو سیل کر دیا جس سے نہ صرف گاڑیوں،موٹر سائیکل او رسائیکل سواروں بلکہ پیدل چلنے والوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کر نا پڑا ۔اس دوران فیض آباد کے مقام پر کئی مقامات پر سیکورٹی اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان کئی راہ گیر بھی آگئے جن میں اکثریٹ ایسے چہروں کی تھی جن کے مقاصد جلتی پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہوتے ہیں اور ان کا مقصد صرف سرکاری املاک کو نقصان پہنچنا
اور شر پھیلاتے ہوئے امن امان کی صورت حال کو مزید خراب کرنا ہوتا ہے۔ گزشتہ جمعہ کے روز وزیر داخلہ احسن اقبال کی جانب سے پریس کانفرنس میں ایسے شرپسندوں کا ذکر کیا گیا تھا ۔ہفتے کی شام بھی جب ایک طرف مذاکرات کا دوسرا دور چل رہا تھا کہ مظاہرین کی آڑ میں ایک سیاسی جماعت کے کارکن اسلام آباد ایکسپریس ہائی وے سے داخل ہوئے جس وقت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار پوزیشن سنبھالے ہوئے تھے اور دونوں
طرف سے لبیک یارسول ﷺکے نعرے بلند ہورہے تھے اور سیکورٹی اہلکار بھی اپنے سیفٹی ہیلمٹ زمین پررکھتے ہوئے دونوں ہاتھ بلند کر کے لبیک یارسول ﷺکے نعرے بلند کر رہے تھے کہ اتنے میں مری روڈ سے یکے بعد دیگرے داخل ہونے والے شرپسندوں نے سیکورٹی اہلکاروں پر پتھراؤشروع کر دیا جس کی زد میں آکرحیدر عباس پلٹون نمبر 148 ایف سی اہلکار جس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ کوہاٹ کا رہائشی ہے شدید زخمی ہوگیا جسے فوری طور پر پاکستان میڈیکل انسٹیٹوٹ آف سائنس ( پمز ) منتقل کر دیا گیا بعدازں ایک مشکوک شخص کو دھرنے کی سیکورٹی پر معمور تحریک لیبک کے کارکنوں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا جس کے بارے میں دھرنے کے شرکا ء کا کہناتھا کہ ہم نے رات گئے اسے پکڑاہے جس کو ہندی سمیت کئی زبانوں پر عبور حاصل ہے جس کو بعد ازں سیکورٹی اہلکاروں کے حوالے کرنے کی بجائے دھرنے کے شرکاء اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔