اسلام آباد (آئی این پی )وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وزارت سے استعفے کا فیصلہ کرلیا ۔ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار نے وزارت سے مستعفی ہونے کے لیے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے مشاورت کی تھی لیکن وزیراعظم نے انہیں وزارت چلانے کا مشورہ دیا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ نے نیب کی جانب سے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کے بعد وزارت سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا لیکن ان کے استعفے کی منظوری کا فیصلہ وزیر
اعظم شاہد خاقان عباسی سابق وزیراعظم اور پارٹی صدر نوازشریف سے مشاورت کے بعد کریں گے۔تاہم ایک نجی ٹی وی چینل کے مطابق وزیر خزانہ نے باضابطہ طور پر اپنا استعفیٰ وزیراعظم کو بھجوا دیاہے۔ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار کے بعد وزارت خزانہ کا قلمدان وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے پاس ہی رہنے کا امکان ہے لیکن وزارت خزانہ کے امور اقتصادی ماہرین کی ایک ٹیم چلائے گی جس میں مفتاح اسماعیل اور سابق گورنر اسٹیٹ بینک عشرت حسین شامل ہوں گے۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس زیر سماعت ہے جس میں ان پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے جب کہ عدالت سے مسلسل غیر حاضری پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہوچکے ہیں۔ واضح رہے کہ نیب نے اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا ہے جب کہ اسحاق ڈار کے وکیل نے احتساب عدالت میں جواب داخل کرایا ہے جس کے مطابق ان کے مکل دل کے علاج کے سلسلے میں لندن میں موجود ہیں۔ سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو پاناما کیس کا فیصلہ سنایا تھا جس میں نوازشریف کو بطور رکن قومی اسمبلی نااہل قرار دیا گیا جس کیبعد وہ وزارت عظمی سے سبکدوش ہوگئے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں نوازشریف، ان کے دونوں بیٹوں
، بیٹی اور داماد کے خلاف نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا جو لندن پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے متعلق ہیں۔پاناما کیس میں ہی عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے 10 جلدوں پر مشتمل اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی تھی۔