اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت صدیقی نے نے ضلعی انتظامیہ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے عدالتی احکامات کی حکم عدولی کا نوٹس لے لیا ، دھرنا مظاہرین کو پرامن یا طاقت کے ذریعے ہر حال میں آج بروز ہفتہ کے دن میں خالی کرا دینے کا حکم نامہ دوسری مرتبہ جاری کر دیا ہے ،شہری عبدالقیوم کی دائر درخواست پر جسٹس شوکت صدیقی نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کیپٹن ر مشتاق اور ڈی آئی جی آپریشن کو اختیارات استعمال
کرتے ہوئے ہر حال میں فیض آباد انٹر چینج پر دھرنہ ہر صورت ختم کرانے کا حکم دیا ،اسلام آباد میں دھرنے مظاہرے کیلئے جگہ مختص کی جا چکی ہے، دھرنے اور مظاہرے کیلئے ڈیموکریسی اینڈ اسپیچ کارنر مختص کیا گیاہے ، کوئی شہری اپنے آزادی اظہار رائے کے استعمال میں یہ خیال رکھے کہ اس سے دوسرے شہری کو تکلیف نہ ہو،دھرنے میں شریک افراد نے پتھر جمع کیے ہوئے ہیں، ڈی سی اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ اسپیشل برانچ کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کے پاس 10سے12ہتھیار بھی ہیں، دھرنے میں 1800سے2ہزار کے قریب افراد شامل ہیں، جمعہ کے بعد یہ تعداد بڑھنے کا اندیشہ ہے، اسلام آبادانتظامیہ کو آپریشن کے لیے 3سے4 گھنٹوں کا وقت درکار ہے، جمعہ نماز کے بعد اندھیرا جلد پھیل جاتا ہے۔عدالت نے تین صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے ۔جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہری عبدالقیوم کی دائر درخواست پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کیپٹن ر مشتاق اور ڈی آئی جی آپریشن کو اختیارات استعمال کرتے ہوئے ہر حال میں فیض آباد انٹر چینج سے دھرنے کو ختم کرائے ،اسلام آباد میں دھرنے مظاہرے کے لیے جگہ مختص کی جا چکی ہے، دھرنے اور مظاہرے کے لیے ڈیموکریسی اینڈ اسپیچ کارنر مختص کیا گیاہے ، کوئی شہری اپنے آزادی اظہار رائے کے استعمال میں یہ خیال رکھے کہ اس سے دوسرے شہری کو تکلیف نہ ہو، ڈی سی اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ اسپیشل برانچ کی رپورٹ کے مطابق دھرنے میں شریک افراد نے پتھر جمع کیے ہوئے ہیں اور اس کے علاوہ ان کے پاس 10سے12ہتھیار بھی ہیں، دھرنے میں 1800سے2ہزار کے قریب افراد شامل ہیں، جمعہ کے بعد یہ تعداد بڑھنے کا اندیشہ ہے ۔اسلام آبادانتظامیہ کو آپریشن کے لیے 3سے4 گھنٹوں کا وقت درکار ہے، جمعہ نماز کے بعد اندھیرا جلد پھیل جاتا ہے