اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے ایک مرتبہ پھر اپنا موقف دہراتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان، بھارت کے ساتھ مقبوضہ کشمیر، سیاچن اورسرکریک سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات پر بات چیت کرنا چاہتا ہے تاہم مذاکرات کی پیشکش پر بھارت کے جواب کے منتظر ہیں ٗبھارت نے رواں سال 1700سے زائد مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کیں ٗ بھارتی اسلحے کے ذخائر بڑھنے سے خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ میں اضافہ ہوگا ٗ
افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں پاکستان اپنی ہمسائیگی میں ایک پرامن اور معتدل افغانستان چاہتا ہے۔ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ رواں سال 1700 سے زائد مرتبہ بھارت نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کیں، جس پر گذشتہ روز بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کیا گیا تھا۔بھارت کے حالیہ میزائل تجربے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بھارتی اسلحے کے ذخائر بڑھنے سے خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ میں اضافہ ہوگا ٗ بھارت کی جانب سے کروز میرائل کے تجربے کی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ پاکستان نے کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کو اپنے خاوند سے ملاقات کی پیش کش انسانی بنیادوں پر کی ہے ٗاس حوالے سے بھارتی ہائی کمیشن کو بھی آگاہ کردیا گیا تھا تاہم ابھی تک ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔پاکستان میں افغانستان کی جانب سے سرحد پار حملوں پر انہوں نے کہاکہ افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں، حالیہ سرحد پار حملے کے واقعات میں کیپٹن جنید حفیظ اور سپاہی زخمی ہوئے تھے جس پر افغان ناظم الامور کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔کشمیر کے معاملے پر ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ بی ٹیک کے طالب علم مزمل سمیت مزید3کشمیریوں کو شہید کیا گیا ٗ مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت کو پابند سلاسل رکھا گیا ہے
جبکہ 800 سے زائد کشمیری بھی بھارت کی غیر قانونی قید میں ہیں ٗ انہوں نے کہا کہ ہم مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہیں۔ڈاکٹر فیصل کے مطابق پاکستان نے ایران اور عراق میں زلزلے کے موقع پر عوام سے اظہار یکجہتی کیا اور زلزلے پرامداد کی پیش کش کی ہے۔انہوں نے کہاکہ برطانیہ میں کچھ بسوں اور بل بورڈ پر پاکستان مخالف اشتہار کے معاملے پر برطانیہ سے رابطہ کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان مخالف مہم کے ذمہ داروں کے خلاف تحقیقات کی جائیں۔
انہوں نے کہاکہ جنیوا میں پاکستان کی جانب سے انسانی حقوق کونسل میں قومی رپورٹ پیش کردی گئی ہے، انہوں نے بتایا کہ جنیوا میں وزیر خارجہ کو ایک اہم ادارے کی جانب سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری بھی دی گئی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ سارک کے فورم پر فعال کردار ادا کیا ہے ٗہم سارک سیکرٹریٹ سے رابطہ میں ہیں ٗامید ہے سارک کی آئندہ کانفرنس جلد اسلام آباد میں ہی منعقد کی جائیگی۔ ترجمان نے کہا کہ برطانیہ کی جانب سے پاکستان مخالف بینرز مہم کی روک تھام کے حوالے سے فوری اقدامات کو سراہتا ہے ۔
لندن میں پاکستان مخالف مہم کے ذمہ داران کے خلاف تحقیقات کے بعد کاروائی کی امید رکھتے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر پر پاکستان کا ایک موقف ہے جس پر وہ 70 برس سے کھڑا ہے۔ہم مسئلہ کشمیر پر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔مسئلہ کشمیر کے تین فریق ہیں جن سے بات کیے بغیر اس مسئلہ کا حل تلاش نہیں کیا جا سکتا۔یہ فریق پاکستان ،بھارت اور کشمیری ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور چین سی پیک پر اقتصادی خوشحالی کے لیے کام جاری رکھیں گے۔ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہاکہ امریکہ کے ساتھ اتحادی سپورٹ فنڈ پر جامع بات چیت ہوئی ہے۔نتیجہ آنے تک اس پر مزید بات نہیں کرنا چاہتے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کے جارہا نہ اقدامات علاقائی امن کے لیے نقصان دہ ہیں۔پاکستانی افواج خطے میں کسی بھی مہم جویی کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔پاکستان نے ہمیشہ مسلم اقلیتوں کے حقوق کی بات کی ہے۔یورپی پارلیمان میں کشمیر کے حوالے سے تواتر سے آواز اٹھائی جاتی ہے۔